بنگلہ دیش میں نہیں تھم رہا تشدد، مظاہرین نے عدالت عظمیٰ کو گھیرا، چیف جسٹس عبیدالحسن نے استعفیٰ کا کیا اعلان

ہفتہ کی شام بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبیدالحسن نے صدر محمد شہاب الدین سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مظاہرین کے ذریعہ عدالتی احاطہ کا گھیراؤ کرنے کے بعد چیف جسٹس نے استعفیٰ کا اعلان کر دیا ہے۔

user

قومی آوازبیورو

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت تشکیل پا چکی ہے اور محمد یونس کی قیادت میں سبھی وزراء کو قلمدان بھی تقسیم کیا جا چکا ہے۔ اس کے باوجود ملک میں تشدد تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ہفتہ کے روز مظاہرین نے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ کا گھیراؤ کر دیا اور چیف جسٹس عبیدالحسن سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا۔ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس عبیدالحسن نے اپنے استعفیٰ کا اعلان کر دیا ہے اور آج شام انھوں نے صدر محمد شہاب الدین سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ مظاہرین نے چیف جسٹس اور اپیلیٹ محکمہ کو دوپہر ایک بجے تک استعفیٰ دینے کی تنبیہ کی تھی۔ جب مظاہرین نے عدالتی احاطہ کا گھیراؤ کر لیا تو چیف جسٹس عبیدالحسن کو استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا تھا۔ مظاہرین نے یہ بھی دھمکی دی تھی کہ اگر مقررہ وقت پر سپریم کورٹ کے سبھی ججوں نے استعفیٰ نہیں دیا تو ان کے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔


بتایا جا رہا ہے کہ طلبا اور وکلاء سمیت سینکڑوں مظاہرین نے صبح 10.30 بجے سے ہی سپریم کورٹ میں جمع ہونا شروع کر دیا تھا۔ انھوں نے مظاہرہ کے دوران چیف جسٹس اور اپیلیٹ محکمہ کو استعفیٰ دینے کی تنبیہ کی اور پھر زوردار انداز میں مظاہرہ بھی کیا۔ اس سے قبل بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں وزارت کھیل و نوجواں کے صلاح کار آصف محمود نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے چیف جسٹس عبیدالحسن سے بلاشرط معافی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ آصف محمود نے عدالت کی میٹنگوں پر روک لگانے کی بھی تنبیہ دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔