ڈھاکہ میں پھر تشدد، حکومتی مشیر ناہید اسلام کی حراست کو لے کر ہوا ہنگامہ

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد بھی ابھی تک امن نہیں لوٹا ہے۔ کئی مقامات پر پرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں، جس میں لوگوں کے شدید زخمی ہونے کی خبر ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں سیکریٹریٹ کے قریب کل یعنی25 اگست کی رات طلبہ اور انصار (بنگلہ دیش کےنیم فوجی دستے)کے ارکان کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق تصادم میں دونوں فریقوں کے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ جھڑپ رات 9 بجے شروع ہوئی جس میں دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کا پیچھا کرنا اور ایک دوسرے کو مارنا شروع کردیا۔ بگڑتے ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے پولیس نے فوری طور پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اسے قابو کیا۔

ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق ڈھاکہ یونیورسٹی کے مختلف ہاسٹلوں کے طلباء سیکرٹریٹ کی طرف مارچ کرنے کے لیے راجو میموریل مجسمہ پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔ طالب علم انصار کے ارکان کو ’آمریت کے ایجنٹ‘ کہہ رہے تھے۔ اس پورے واقعے کی کئی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں، جن میں بھیڑ کو بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ بھیڑ پر حملہ بھی ہو رہا ہے۔ کچھ ایسی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں جن میں لوگ زخمی ہیں۔


دراصل ڈھاکہ میں طلبہ اور انصار کے ارکان کے درمیان جھگڑے کی وجہ ’طلبہ کے خلاف امتیازی تحریک‘ کے ارکان تھے۔ انصار کے لوگ ناہید اسلام کو حراست میں لے رہے تھے جو کہ عبوری حکومت کے مشیر اور 'طلبہ کے خلاف امتیازی تحریک' کی کوآرڈینیٹر ہیں۔ ان کے ساتھ دیگر کوآرڈینیٹرز سرجیش عالم، حسنات عبداللہ اور دیگر کو بھی سیکرٹریٹ میں حراست میں لے لیا گیا۔ انصار کے ارکان کے اس اقدام سے طلبہ مشتعل ہوگئے۔

حسنات عبداللہ نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا، "سب، راجو  میموریل کی طرف آئیں۔ مطلق العنان قوتیں انصار فورس کے ذریعہ واپسی کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کے مطالبات ماننے کے بعد بھی ہمیں سیکرٹریٹ میں بند کر دیا گیا"۔ قبل ازیں، انصار کے ارکان نے عبوری حکومت کے مشیر برائے امور داخلہ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چوہدری کی جانب سے یقین دہانی کے بعد اپنا احتجاج ختم کردیا۔ انصار کے ارکان اپنی ملازمتوں کو قومی منظوری  کا مطالبہ کرتے ہوئے دو دن سے احتجاج کر رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔