میکسیکو کی سرحد پر سکھوں کی پگڑی اتارنے پر ہنگامہ، جانچ کا حکم صادر

امریکن سول لبرٹیز یونین کے مطابق میکسیکو سرحد پر تقریباً 50 سکھ مہاجروں کی پگڑی اتاری گئی، اے سی ایل یو نے کہا کہ پگڑی کی ضبطی یونین قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔

علامتی تصویر آئی اے این ایس
علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

امریکہ میں میکسیکو سے ملحق امریکی سرحد پر حراست میں لیے گئے کچھ سکھ پناہ گزینوں کی پگڑی ضبط کیے جانے کی خبر سے ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ تنازعہ بڑھنے پر امریکی افسران نے جانکاری دی ہے کہ معاملے کے حل کے لیے ایک داخلی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کے مطابق میکسیکو سرحد پر تقریباً 50 سکھ مہاجروں کی پگڑی اتار دی گئی۔ اے سی ایل یو نے کہا کہ پگڑی کی ضبطی یونین قانون کی واضح خلاف ورزی کرتی ہے اور امریکی سرحد ٹیکس اور سرحد سیکورٹی (سی بی پی) کی غیر تفریقی پالیسیوں کے منافی ہے۔


یکم اگست کو سی بی پی کمشنر کرس میگنس کو بھیجے ایک خط میں اے سی ایل یو نے اسے مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی بتایا۔ اس درمیان ایریجونا کے اے سی ایل یو کے ایک وکیل وینیسا پنیڈا نے بی بی سی کو بتایا کہ پگڑی سے سیکورٹی کا کیا تعلق ہے، اس بارے میں کوئی مناسب وضاحت نہیں دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ قابل قبول نہیں ہے۔ انھیں مزید ایک متبادل تلاش کرنے اور اسے روکنے کی ضرورت ہے۔ یہ غیر انسانی ہے۔‘‘

بی بی سی نے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جواب میں میگنس نے کہا کہ بارڈر ایجنسی اپنے ملازمین سے ان سبھی مہاجرین کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آنے کی امید کرتی ہے جن کا ہم سامنا کرتے ہیں۔ سی بی پی کمشنر کے حوالے سے کہا گیا کہ ’’اس معاملے کے حل کے لیے ایک داخلی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔‘‘


سی بی پی کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2021 سے شروع ہوئے مالی سال میں یو ایس-میکسیکو سرحد پر گشتی افسران کے ذریعہ پنجاب سمیت تقریباً 13 ہزار ہندوستانی شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے تقریباً تین چوتھائی یا تقریباً 10 ہزار کو بارڈر پٹرول کے یوما سیکٹر میں حراست میں لیا گیا ہے، جو کہ 202 کلومیٹر کے ریگستان اور چٹانی پہاڑوں کی توسیع ہے، جو کیلیفورنیا کے امپیریل سینڈ ڈیونس سے لے کر ایریجونا کے یوما اور پیما کاؤنٹیوں کے درمیان کی سرحد تک پھیلا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔