ترکیے زلزلہ: 11 دن بعد ملبہ سے زندہ نکالے گئے مصطفیٰ نے سب سے پہلا سوال کیا ’ماں کیسی ہے؟‘

ترکیے کے نائب صدر فوات اوکتے نے جمعہ کے روز بتایا کہ اب 200 سے بھی کم مقامات پر راحت و بچاؤ کاری کا عمل چل رہا ہے، کچھ لوگ اب بھی زندہ مل رہے ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر&nbsp;GettyImages</p></div>

تصویرGettyImages

user

قومی آواز بیورو

ترکیے اور شام میں زلزلہ کے 12 دن بعد بھی راحت اور بچاؤ کاری کا عمل جاری ہے۔ اس زلزلہ کے سبب 41 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور ہزاروں زخمی افراد اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اس درمیان ملبہ سے اب بھی کچھ لوگوں کا زندہ نکلنا لوگوں کو حیرت میں ڈال رہا ہے۔ شام کی سرحد سے ملحق ترکیے کے علاقہ ہاتے میں ایک ایسا ہی حیران کرنے والا معاملہ جمعہ کے روز سامنے آیا جب ملبہ سے مصطفیٰ نامی ایک نوجوان کو 11 دن بعد زندہ نکالا گیا۔ اتنا ہی نہیں ہفتہ کے روز یعنی زلزلہ کے 12ویں دن بھی ایک 45 سالہ شخص کو ملبہ سے زندہ باہر نکالا گیا۔ اتنے طویل مدت تک ملبہ میں دبے رہنے اور خطرناک ٹھنڈ کے باوجود لوگوں کا زندہ رہنا کسی چمتکار سے کم نہیں ہے۔

شام کی جنوبی سرحد پر واقع ہاتے علاقہ میں 11 دن بعد ملبہ سے بہ حفاظت باہر نکالے گئے مصطفیٰ اوکی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انھوں نے سب سے پہلے اپنی ماں کی خیریت لوگوں سے دریافت کی۔ انھوں نے بچاؤ کاری میں مصروف اہلکاروں سے پوچھا کہ ’’ماں کیسی ہے؟‘‘ اس کے بعد مصطفیٰ کی بات ان کے اہل خانہ سے کرائی گئی۔ گھر والوں کی خبر گیری کے بعد مصطفیٰ خوب رویا اور یہ منظر دیکھ کر راحت اور بچاؤ کاری میں مصروف لوگ بھی جذباتی ہو گئے۔


دوسری طرف 12 دن بعد زندہ بچائے گئے شخص کے ریسکیو کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔ اس میں دکھائی دے رہا ہے کہ راحت اور بچاؤ کاری میں مصروف اہلکار شخص کو ملبہ سے نکال کر اسٹریچر پر لے جا رہے ہیں۔ شخص کو اسٹریچر سے باندھا ہوا تھا اور اس کے اوپر گولڈن رنگ کا تھرمل جیکٹ پڑا ہوا ہے۔ شخص کی پہچان ہاکن یاسنوگلو کے طور پر ہوئی ہے۔ ملبہ سے نکالنے کے بعد ہاکن کو فوراً ایمبولنس سے اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کا علاج چل رہا ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کی دیر شب بھی تین لوگوں کو ملبہ سے بہ حفاظت باہر نکالا گیا تھا۔ ان میں ایک 14 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ ترکیے میں اب راحت و بچاؤ کاری کا عمل آخری مرحلے میں چل رہا ہے۔ اس تعلق سے ترکیے کے نائب صدر فوات اوکتے نے جمعہ کے روز بتایا کہ اب 200 سے بھی کم مقامات پر راحت و بچاؤ کاری کا عمل چل رہا ہے۔ کچھ لوگ اب بھی زندہ مل رہے ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔


قابل ذکر ہے کہ زلزلہ کے سبب ترکیے کے 11 علاقوں میں زبردست تباہی دیکھنے کو ملی تھی۔ افسران نے بتایا کہ ترکیے کے ادانا، کلیس اور سانلی ارفا علاقوں میں راحت و بچاؤ کاری کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ زلزلہ کے سبب اب تک 41 ہزار سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ اب بھی زخمی ہیں۔ لاکھوں لوگوں کے سر سے چھت چھن گئی ہے اور اس شدید ٹھنڈ میں انھیں پناہ گزیں کیمپوں میں رات گزارنی پڑ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔