مل گیا ’ٹائٹن‘ آبدوز کا ملبہ، اب ہلاک مسافروں کے باقیات بھی ملنے کے امکانات روشن!

یو ایس کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے میڈیکل پروفیشنلز آبدوز کے برآمد ملبہ کی جانچ کریں گے اور یہ پتہ لگائیں گے کہ اس میں انسانی باقیات ہیں یا نہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ٹائٹن آبدوز</p></div>

ٹائٹن آبدوز

user

قومی آواز بیورو

سمندری ماہرین نے سمندر میں تیرتا ہوا آبدوز کا ملبہ برآمد کیا ہے۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ ملبہ گزشتہ دنوں بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہوئے آبدوز ’ٹائٹن‘ کا ہو سکتا ہے۔ ایسے بھی امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اس ملبہ میں آبدوز حادثہ میں مارے گئے مسافروں کے باقیات بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔ بدھ کے روز یو ایس کوسٹ گارڈ نے اس سلسلے میں جانکاری دی۔ یو ایس کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے میڈیکل پروفیشنلز اس ملبہ کی جانچ کریں گے اور یہ پتہ لگائیں گے کہ اس میں انسانی باقیات ہیں یا نہیں۔

واضح رہے کہ اوشین گیٹ ایکسپیڈیشن کمپنی کے ذریعہ چلائے جانے والے ٹائٹن آبدوز میں پانچ لوگ سوار ہو کر بحر اوقیانوس میں ڈوبے جہاز ٹائٹانک کا ملبہ دیکھنے گئے تھے۔ جو لوگ ٹائٹانک کا ملبہ دیکھنے گئے تھے ان میں برطانوی ارب پتی ہامش ہارڈنگ، فرنچ ایکسپلورر پال ہنری، پاکستان نژاد برطانوی ارب پتی شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا سلیمان داؤد اور اوشین گیٹ کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رَش شامل تھے۔ 18 جون کو ان کا آبدوز لاپتہ ہو گیا۔ بعد میں یو ایس کوسٹ گارڈ نے اس سلسلے میں بیان جاری کر تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آبدوز میں دھماکہ ہو گیا اور اس میں سوار پانچوں مسافر ہلاک ہو گئے۔


اس آبدوز کے ملبہ کی تلاش لگاتار کی جا رہی تھی۔ اب مشرقی کناڈا کے سمندر میں آبدوز کا ملبہ برآمد ہوا ہے جس کی جانچ شروع ہو گئی ہے۔ اب ٹائٹن آبدوز کی تلاشی کی مہم بھی بند کر دی گئی ہے۔ کناڈا کے سمندر سے برآمد ملبہ کو امریکی بندرگاہ لایا گیا ہے جہاں بہت احتیاط کے ساتھ اس ملبہ میں انسانی باقیات تلاش کیے جائیں گے۔ اس آبدوز حادثہ کی جانچ کے لیے امریکہ کے کوسٹ گارڈ نے اعلیٰ سطحی جانچ شروع کی ہے، جسے مرین بورڈ آف انوسٹی گیشن نام دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی حادثے کے بارے میں پتہ لگانے کے لیے بہت کام کیا جانا باقی ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حادثات نہ ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔