میانمار میں فوجی حکومت نے سابق رکن پارلیمنٹ سمیت 4 افراد کو دی پھانسی
اقوام متحدہ کے ماہرین اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے موجودہ سربراہ کمبوڈیا سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک اور ہستیوں نے چاروں سیاسی قیدیوں کے تئیں ہمدردی دکھائے جانے کی گزارش کی تھی۔
میانمار حکومت نے پیر کے روز جانکاری دی کہ اس نے ’نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی‘ (این ایل ڈی) کے سابق رکن پارلیمنٹ، جمہوریت حامی ایک کارکن اور دو دیگر لوگوں کو گزشتہ سال اقتدار پر فوجی قبضہ کے بعد ہوئے تشدد معاملے میں پھانسی دے دی۔ قابل ذکر ہے کہ میانمار میں گزشتہ پانچ دہائی میں پہلی بار کسی کو پھانسی دی گئی ہے۔ سرکاری اخبار ’مرر ڈیلی‘ میں اس پھانسی کے تعلق سے جانکاری دی گئی۔ حالانکہ اقوام متحدہ کے ماہرین اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے موجودہ سربراہ کمبوڈیا سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک اور ہستیوں نے چاروں سیاسی قیدیوں کے تئیں ہمدردی دکھائے جانے کی گزارش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : کیا ہے منکی پوکس جس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں؟
مرر ڈیلی میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کے تحت قتل کرنے کے عمل میں غیر انسانی تعاون اور تشدد کرنے اور اس کا حکم دینے کے لیے چاروں کو ’قانونی عمل کے مطابق‘ پھانسی کی سزا دی گئی۔ اخبار میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ پھانسی کب دی گئی۔ فوجی حکومت نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے مختصر بیان جاری کیا ہے۔ حالانکہ ان قیدیوں کو جس جیل میں رکھا گیا تھا وہاں کی انتظامیہ اور محکمہ جیل نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فروری 2021 میں فوج کے ذریعہ اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد خود کے غیر فوجی حکومت ہونے کا دعویٰ کرنے والی میانماں کے باہر قائم قومی اتحادی حکومت کے وزیر برائے حقوق انسانی آنگ مایو مِن نے ان الزامات کو خارج کیا کہ وہ لوگ تشدد میں شامل تھے۔ انھوں نے ’دی ایسو سی ایٹیڈ پریس‘ (اے پی) سے کہا کہ ’’انھیں موت کی سزا دینا ڈر کے ذریعہ لوگوں پر حکومت کرنے کی کوشش ہے۔‘‘
واضح رہے کہ جن لوگوں کو پھانسی دی گئی ہے ان میں معزول لیڈر آنگ سان سو چی کی حکومت کے سابق رکن پارلیمنٹ فیو زیا تھو بھی شامل تھے جنھیں ماؤنگ کوان کے نام سے جانا جاتا تھا۔ انھیں دھماکہ، بمباری اور دہشت گردی کے لیے فنڈنگ جیسے معاملوں میں جنوری میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ کوان کی بیوی تھازن نیونت اونگ نے اے پی سے کہا کہ انھیں ان کے شوہر کو پھانسی دیئے جانے کے بارے میں جانکاری نہیں دی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں خود اس کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہی ہوں۔‘‘ 41 سالہ کوان کو گزشتہ سال نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ 2007 میں ’جنریشن ویو‘ سیاسی تحریک کا رکن بننے سے پہلے ہِپ ہاپ موسیقار بھی رہے تھے۔ انھیں 2008 میں بھی ایک سابق فوجی حکومت کے دوران غیر ملکی کرنسی اور ناجائز تعلقات رکھنے کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : فڈنویس: پتھر دل کے عقل پر پتھر!... اعظم شہاب
کوان کے علاوہ انسداد دہشت گردی قانون کی خلاف ورزی کرنے کے معاملے میں جمہوریت حامی 53 سالہ کواو من یو کو بھی پھانسی دی گئی۔ کواو من یو کو جمی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ انھیں گزشتہ سال اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے علاوہ فوجی مخبر ہونے کے اندیشہ میں مارچ 2021 میں ایک خاتون کا استحصال اور اس کا قتل کرنے کے معاملے میں قصوروار ٹھہرائے گئے لہا میو اونگ اور اونگ تھرا جو کو بھی پھانسی دی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔