افغانستان میں 60 لاکھ افراد بھکمری کے دہانے پر، امداد کے منتظر!

مارٹن گریفتھس کا کہنا ہے کہ افغانستان اس وقت کئی طرح کے مسائل سے نبرد آزما ہے، اس میں انسانی، معاشی، ماحولیاتی، بھوک اور مالی بحران شامل ہیں۔

افغانستان، علامتی تصویر آئی اے این ایس
افغانستان، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

افغانستان میں حکومت تشکیل دینے کے بعد طالبان بھلے ہی معاشی حالت کی بہتری کے لیے کوششیں کر رہا ہے، لیکن حالات دن بہ دن دگرگوں ہوتے جا رہے ہیں۔ طالبان حکومت بننے کے بعد کئی ممالک نے افغانستان کی معاشی مدد روک دی تھی، اور اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ ملک میں بھکمری جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 60 لاکھ افغانی شہری بھکمری کے دہانے پر ہیں اور تقریباً تین کروڑ 90 لاکھ لوگوں کو انسانی مدد کی ضرورت ہے۔ اگر حالات میں جلد بہتری نہیں ہوئی تو معاملہ بگڑ سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی امور سے متعلق ایجنسی کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں سبھی امداد دہندگان سے گزارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی ترقی کو لے کر روکی گئی فنڈنگ کو پھر سے شروع کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ لوگ امداد کے منتظر ہیں، اور اگر فنڈنگ شروع نہیں کی گئی تو افغانستان میں بھکمری کے دہانے پر کھڑے تقریباً 60 لاکھ لوگوں کے لیے زندہ رہنا محال ہو جائے گا۔


مارٹن گریفتھس کا کہنا ہے کہ افغانستان اس وقت کئی طرح کے مسائل سے نبرد آزما ہے۔ اس میں انسانی، معاشی، ماحولیاتی، بھوک اور مالی بحران شامل ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ آنے والی سردی کے موسم کو دیکھتے ہوئے افغانستان کی فوراً 770 ملین ڈالر کی مدد کی جانی چاہیے۔ مارٹن کے مطابق تنازعہ، غریبی، ماحولیاتی تبدیلی اور کھانے کا بحران کافی وقت سے افغانستان کی افسوسناک سچائی ہے۔ لیکن حال میں افغانستان کی امداد رک جانے سے مزید بحرانی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ غربت کا مسئلہ زیادہ سنگین ہوتا جا رہا ہے کیونکہ آبادی میں بھی لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔