ملازمہ پر بی جے پی لیڈر سیما پاترا کے ظلم کی انتہا، یرغمال بنایا، دانت توڑا اور توے سے بھی داغا
متاثرہ ملازمہ کا نام سنیتا ہے، اس کا کہنا ہے کہ سیما پاترا نے اسے طویل مدت تک یرغمال بنا کر رکھا اور حیوانیت کی حدیں تب پار ہو گئیں جب راڈ سے سنیتا کے دانت توڑ دیئے گئے۔
جھارکھنڈ میں رہنے والی بی جے پی لیڈر سیما پاترا پر اپنے گھر میں طویل مدت تک ایک معذور گھریلو ملازمہ کو یرغمال بنانے کا الزام عائد ہوا ہے۔ اس معاملے میں رانچی کے ارگوڑا تھانہ میں تعزیرات ہند کی دفعہ سمیت ایس سی-ایس ٹی کے تحت بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔ سبکدوش آئی اے ایس کی بیوی سیما پاترا پر الزام ہے کہ انھوں نے گزشتہ آٹھ سال سے گھریلو کام کے لیے رکھی گئی خاتون کو ظلم کا شکار بنایا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسے گھر سے باہر تک نہیں نکلنے دیا جا رہا تھا۔ گھر میں یرغمال بنی معذور ملازمہ نے کسی طرح موبائل پر وویک آنند باسکے نامی ایک سرکاری ملازم کو پیغام بھیج کر اپنے اوپر ہو رہے مظالم کی جانکاری دی۔ انہی کی اطلاع پر ارگوڑا تھانے میں شکایت درج کی گئی۔ اس معاملے میں سیما پاترا کی بیٹی کے خلاف بھی معاملہ درج کیا جا سکتا ہے۔
متاثرہ ملازمہ کا نام سنیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سیما پاترا نے اسے طویل مدت تک یرغمال بنا کر رکھا اور حیوانیت کی حدیں تب پار ہو گئیں جب راڈ سے سنیتا کے دانت توڑ دیئے گئے۔ الزام ہے کہ سیما پاترا نے اس دوران متاثرہ ملازمہ کو کئی بار گرم توے سے داغا، جس کے نشان بھی اس کے جسم پر موجود ہیں۔ جب پولیس نے سنیتا کو ریسکیو کرایا تو وہ ٹھیک سے چل بھی نہیں پا رہی تھی۔
متاثرہ سنیتا کو ریسکیو کرانے کے بعد سخت سیکورٹی کے درمیان اس کا ریمس میں علاج کیا جا رہا ہے۔ متاثرہ سنیتا کی سیکورٹی کا انتظام بھی کیا گیا ہے اور دو خاتون سیکورٹی اہلکاروں کو لگایا گیا ہے۔ صحت یاب ہونے کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا جائے گا، جس کے بعد 164 کا بیان درج ہوگا۔ متاثرہ کا بیان درج کیے جانے کے بعد سیما پاترا کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں اور پولیس سیما پاترا کو کسی بھی وقت گرفتار کر سکتی ہے۔
سیما پاترا کے ذریعہ ایک ملازمہ پر ظلم و بربریت کی انتہا کی خبریں سامنے آنے کے بعد بی جے پی نے انھیں پارٹی سے معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس معاملے میں سیما پاترا پر تعزیرات ہند کی دفعہ 323، 325، 346 اور 374 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ہٹیا ڈی ایس پی راجہ مترا کو کیس کا آئی او بنایا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔