روس کے شہر داغستان میں دہشت گرد حملہ، پادری سمیت سات افراد ہلاک، دو حملہ آور ہلاک

داغستان پبلک مانیٹرنگ کمیشن کے چیئرمین شمل خادولیف نے کہا کہ انہیں موصول ہونے والی معلومات کے مطابق فادر نکولے کو ڈربنٹ کے چرچ میں قتل کیا گیا، ان کا گلا کاٹا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتوار یعنی 23 جون کو حملہ آوروں نے روس کے صوبہ داغستان میں ایک چرچ اور یہودی عبادت گاہ کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں سات افراد کے مارے جانے کی خبر سامنے آئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کئی لوگوں کے زخمی ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ جس میں ایک پادری اور 6 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ جبکہ ان حملوں کے بعد دو ’دہشت گرد‘ بھی مارے گئے ہیں۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق روس کے جنوبی صوبے داغستان کے شہر ڈربنٹ میں خودکار ہتھیاروں سے لیس مسلح افراد نے یہودیوں کی عبادت گاہ اور ایک چرچ پر حملہ کیا۔ اس حملے میں ایک پادری اور 6 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ مختلف میڈیا رپورٹس میں اس حملے میں ہلاکتوں کے حوالے سے مختلف دعوے کیے جا رہے ہیں۔


اس رپورٹ میں داغستان پبلک مانیٹرنگ کمیشن کے سربراہ شمل خادولیف کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ چرچ پر حملے میں ایک پادری بھی مارا گیا۔ اس کے ساتھ ہی 6 پولیس اہلکار بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ جبکہ اس حملے میں ٹریفک چوکی پر فائرنگ سے کم از کم ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا ہے۔

داغستان پبلک مانیٹرنگ کمیشن کے چیئرمین شمل خادولیف نے کہا کہ انہیں موصول ہونے والی معلومات کے مطابق فادر نکولے کو ڈربنٹ کے چرچ میں قتل کیا گیا، ان کا گلا کاٹا گیا تھا۔ ان کی عمر 66 برس تھی اور وہ بہت بیمار تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چرچ پر صرف پستول سے مسلح ایک سیکیورٹی گارڈ کو گولی مار دی گئی۔


خادولیف نے کہا کہ دوسرے پادریوں نے خود کو چرچ میں بند کر  لیا تھا اور وہ مدد کے منتظر تھے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ وہ ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔دریں اثنا، روسی تحقیقاتی کمیٹی برائے جمہوریہ داغستان کے تفتیشی ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ اس نے روسی فیڈریشن کے ضابطہ فوجداری کے تحت حملوں کی دہشت گردی کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ فی الحال، پولیس ٹیم واقعے کے تمام حالات اور دہشت گردانہ حملوں میں ملوث افراد کا پتہ لگا رہی ہے، اور ان کے اقدامات کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔