بنگلہ دیش میں پھر پرتشدد مظاہرے، صدر کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے والی بھیڑ پر لاٹھی چارج، 5 زخمی
بنگلہ دیش کے صدر کے بیان کے خلاف بنگلہ دیش کی سڑکوں پر احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں ہزاروں مظاہرین صدر کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوئے۔
بنگلہ دیش میں ایک بار پھر پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ اس بار مظاہرین ملک کے صدر محمد شہاب الدین کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسی طرح کا ایک مظاہرہ منگل کی رات تقریباً 8.30 بجے دارالحکومت ڈھاکہ میں صدر کی رہائش گاہ بنگا بھون کے سامنے ہوا۔ اس دوران ہزاروں لوگ صدر کی رہائش گاہ کے سامنے جمع ہوئے اور نعرے لگائے۔
دراصل، حال ہی میں بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے ایک بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کے پاس ایساکوئی دستاویز نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ شیخ حسینہ نے 5 اگست کو بنگلہ دیش چھوڑنے سے قبل وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ صدر کے اس بیان کے بعد اب بنگلہ دیش میں یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ آیا شیخ حسینہ اب بھی آئینی طور پر بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ہیں؟ لوگ اس بیان کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور صدر کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی جسے روکنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ مظاہرین کو پرتشدد ہوتے دیکھ کر پولیس نے آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق پولیس کے لاٹھی چارج میں 5 مظاہرین زخمی ہوئے جنہیں علاج کے لیے ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ جیسے ہی مظاہرین بنگا بھون کے باہر جمع ہوئے، پولیس نے ان سے بات چیت شروع کر دی لیکن یہ ناکام ثابت ہوئی۔
پولیس کے مطابق معاملے پر قابو نہ پاتے دیکھ کر فوج کے جوانوں نے مظاہرین سے بات بھی کی لیکن جب بات نہ بنی تو انہیں لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے ان پر پتھراؤ بھی کیا اوربنگا بھون کے قریب گلستان روڈ بلاک کر دی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔