تاناشاہ کم جونگ اُن کی موت کو لے کر کشمکش، جنوبی کوریا میں ہائی الرٹ
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کم جونگ ہلاک ہو چکے ہیں اور اب اقتدار ان کی بہن کم یو جونگ سنبھال رہی ہیں۔ حالانکہ کچھ رپورٹس کے مطابق ان کی موت نہیں ہوئی بلکہ وہ سنگین بیماری کی وجہ سے قومہ میں چلے گئے ہیں۔
ایک بار پھر جنوبی کوریا کے تاناشاہ کم جونگ اُن کی موت کی خبریں ہوا میں گشت کر رہی ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کم جونگ کی موت ہو چکی ہے اور اب اقتدار ان کی بہن کم یو جونگ کے ہاتھوں میں ہیں۔ حالانکہ کچھ رپورٹس کے مطابق ان کی موت نہیں ہوئی ہے بلکہ وہ کسی سنگین بیماری کی وجہ سے قومہ میں چلے گئے ہیں۔ گویا کہ تاناشاہ کم جونگ اُن کی موت کو لے کر تذبذب والی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ افواہوں اور قیاس آرائیوں کے درمیان جنوبی کوریا میں ہائی الرٹ کے اعلان کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ خبر رساں ادارہ یون ہاپ کا کہنا ہے کہ ہنگامی صورت حال کے پیش نظر جنوبی کوریا میں ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جنوبی کوریا کے تاناشاہ کم جونگ اُن کے ہلاک ہونے کی بات تب پھیلی جب ایک سرکاری اشتہار سگریٹ نوشی کے متعلق شائع ہوا۔ اشتہار میں سگریٹ نوشی نہ کرنے کی صلاح دی گئی تھی جب کہ کم جونگ چین اسموکر ہیں اور عوامی مقامات پر بھی سگریٹ نوشی کرنے سے باز نہیں آتے۔ ایسے میں تاناشاہ لیڈر کے خلاف جا کر ایسے سرکاری اشتہار کے سامنے آنے سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ کم جونگ اب اقتدار میں نہیں رہے۔
اس دوران ایسی خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ کم جونگ کسی سنگین بیماری کے سبب قومہ میں ہیں اور ان کی بہن کم یو جونگ اب اقتدار سنبھال رہی ہیں۔ جنوبی کوریائی معاملوں کے ماہر امریکی فوج کے ایک سبکدوش کرنل ڈیوڈ میکسویل کا کہنا ہے کہ "میں نے ایسا کوئی ثبوت نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی ایسے اشارے ملے ہیں کہ کم یو جونگ کس طرح حکومت کریں گی۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ وہ اپنی فیملی کی طرح سے بے حد ظالمانہ طریقے سے حکومت کریں گی۔" میکسویل کا کہنا ہے کہ کم جونگ اپنے والد کے مقابلے ویسٹرن کلچر کو لے کر کھلا ذہن رکھنے والے تھے حالانکہ ان کی بہن بالکل بھی ایسی نہیں ہیں۔
بہر حال، ماہرین کا کہنا ہے کہ کم جونگ کی صحت کو لے کر جنوبی کوریا نے خبر جاری کی ہے، حالانکہ اس طرح کی خبریں پہلے بھی غلط ثابت ہو چکی ہیں۔ جنوبی کوریا کے سابق صدر کم ڈے جنگ کے افسر رہ چکے چانگ سانگ مِن نے دعویٰ کیا تھا کہ کم جونگ اُن قومہ میں ہیں۔ علاوہ ازیں جنوبی کوریا میں رہ چکے صحافی رائے کیلی نے دعویٰ کیا کہ اس ملک میں اس حد تک رازداری رکھی جاتی ہے کہ وہاں رہنے والوں کو بھی نہیں پتہ چلتا کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ انھوں نے 'ڈیلی ایکسپریس' سے بات چیت میں کہا کہ "مجھے سچ میں لگتا ہے کہ ان کی موت ہو گئی ہے۔ لیکن اس ملک کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Aug 2020, 3:38 PM