میانمار: نوبل انعام یافتہ مشہور لیڈر ’آنگ سان سو کی‘ بدعنوانی کے الزام میں قصوروار قرار، 7 سال قید کی ملی سزا

آنگ سان اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی لگاتار تردید کرتی رہی ہیں، لیکن اب جبکہ عدالت کے ذریعہ انھیں قصوروار قرار دیا گیا ہے تو نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کا وجود ہی خطرے میں پڑ گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>آنگ سان سو کی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

آنگ سان سو کی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

میانمار کی ایک عدالت نے جمعہ کے روز بدعنوانی کے الزام میں معزول لیڈر آنگ سان سو کی کو 7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے ذریعہ دی گئی اطلاع کے مطابق نوبل انعام یافتہ مشہور لیڈر آنگ سان سو کی کو ہیلی کاپٹر کرایہ پر لینے اور اس کا رکھ رکھاؤ کرنے سے متعلق بدعنوانی کے پانچ معاملوں میں گرفتار کر جیل میں ڈال دیا گیا تھا، اور اب عدالت نے انھیں قصوروار قرار دیتے ہوئے 7 سال جیل میں گزارنے کی سزا سنا دی ہے۔

آنگ سان اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی لگاتار تردید کرتی رہی ہیں، لیکن اب جبکہ عدالت کے ذریعہ انھیں قصوروار قرار دیا گیا ہے تو نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کا وجود ہی خطرے میں پڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ فوج نے میانمار میں 2023 میں نئے سرے سے انتخاب کرانے کا اعلان پہلے ہی کر دیا ہے۔ یکم فروری 2021 کو میانمار کی فوج نے ملک کی قیادت اپنے ہاتھ میں لے لی تھی اور آنگ سان سو کی کے ساتھ میانمار کے سرکردہ لیڈروں کو حراست میں لے لیا تھا۔


واضح رہے کہ آنگ سان سو کی نے میانمار میں دہائیوں تک قائم رہی فوجی حکومت کے خلاف جمہوریت کے لیے طویل جدوجہد کی ہے۔ ان کی ایک عالمی شبیہ ہے۔ آنگ سان سو میانمار کی بے حد مقبول لیڈر ہیں۔ وہ دہائیوں سے وہاں جمہوریت کی بحالی کے لیے جنگ لڑتی رہی ہیں۔ انھیں 15 سال سے بھی زیادہ وقت تک نظر بند یا جیل میں رہنا پڑا تھا۔ بعد ازاں انھوں نے ملک کی قیادت سنبھالی۔ حالانکہ فوجی تختہ پلٹ کے بعد حال ہی میں ایک بار پھر فوجی حکومت نے انھیں گرفتار کر لیا۔ اس کے سبب وہ ایک بار پھر پوری دنیا میں سرخیوں میں آ گئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔