اسانج نے جیل سے بچنے کے لیے امریکہ کے ساتھ معاہدے کے تحت جرم قبول کیا

اسانج 2009 اور 2011 کے درمیان خفیہ فوجی اور سفارتی دستاویزات حاصل کرنے اور جاری کرنے میں اپنے کردارکی وجہ سے امریکی حکومت کے ساتھ طویل قانونی جنگ میں الجھے ہوئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر یو این آئی</p></div>

فائل تصویر یو این آئی

user

یو این آئی

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے بدھ کے روز شمالی ماریانا جزائر کے دارالحکومت سائپن کی وفاقی عدالت میں جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کے ایک معاملے میں اعتراف جرم کیا۔  یہ اسانج اور امریکی محکمہ انصاف کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت کیا گیا، تاکہ انہیں مزید جیل کی سزا سے بچایا جاسکے اور برسوں سے جاری قانونی جنگ کو ختم کیاجاسکے ۔

قابل ذکر ہے کہ قومی دفاع سے متعلق خفیہ معلومات کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے اور پھیلانے کے ایک معاملے میں اعتراف جرم کے باوجود، اسانج کو امریکہ میں کسی قید کی سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور انہیں آسٹریلیا واپس جانے کی اجازت ہوگی۔


قابل ذکر ہے کہ اسانج امریکہ نہیں آنا چاہتے تھے، اس لیے امریکی محکمہ انصاف نے بحر الکاہل میں واقع امریکن کامن ویلتھ کے ایک دور دراز جزیرے میں سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ اسانج 2009 اور 2011 کے درمیان خفیہ فوجی اور سفارتی دستاویزات حاصل کرنے اور جاری کرنے میں اپنے کردارکی وجہ سے امریکی حکومت کے ساتھ طویل قانونی جنگ میں الجھے ہوئے تھے۔ ان فائلوں میں افغانستان اور عراق کی جنگوں سے متعلق امریکی فوج کے ہزاروں خفیہ دستاویزات شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔