لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو ملیں گے یہ حقوق
راہل گاندھی کے اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد وہ حکومت کے معاشی فیصلوں کا مسلسل جائزہ لے سکیں گے اور حکومت کے فیصلوں پر تبصرہ بھی کر سکیں گے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔ یہ فیصلہ منگل کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی رہائش گاہ پر منعقد انڈیا بلاک کی میٹنگ میں لیا گیا۔ پروٹم اسپیکر بھرتری ہری مہتاب کو ایک خط لکھ کر اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ۔ گاندھی خاندان کو یہ عہدہ تیسری بار ملا ہے۔
واضح رہے دس سال بعد کانگریس کو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ ملا ہے۔ کیونکہ 2014 اور 2019 میں کانگریس کے پاس ارکان پارلیمنٹ کی اتنی تعداد نہیں تھی کہ وہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ حاصل کر سکیں۔ اصول یہ ہے کہ اس عہدے کے لئے کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس ارکان پارلیمنٹ کی کل تعداد کا کم از کم 10 فیصد ہونا چاہیے۔ اس بار کانگریس 99 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ اس سطح پر پہنچ گئی۔ اس وجہ سے کانگریس دس سال بعد اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھال سکتی تھی، جس کے لئے راہل گاندھی کے نام کا فیصلہ کیا ہے۔
راہل گاندھی بطور قائد حزب اختلاف اس کمیٹی کا حصہ بنیں گے جس میں سی بی آئی کے ڈائریکٹر، سنٹرل ویجیلنس کمشنر، چیف انفارمیشن کمشنر 'لوک پال' یا لوک آیکت، قومی انسانی حقوق کمیشن کے چیئرپرسن اور ممبران شامل ہوں گے۔ ان کا کردار الیکشن کمیشن آف انڈیا کا چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کی تقرر ی میں بھی ہوگا۔ ان تمام تقرریوں میں راہل گاندھی اپوزیشن لیڈر کے طور پر اسی میز پر بیٹھیں گے جہاں وزیر اعظم مودی بیٹھیں گے اور یہ پہلا موقع ہوگا کہ ان فیصلوں میں وزیر اعظم مودی کو راہل کی رضامندی لینی پڑے گی۔
راہل گاندھی کے اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد وہ حکومت کے معاشی فیصلوں کا مسلسل جائزہ لے سکیں گے اور حکومت کے فیصلوں پر تبصرہ بھی کر سکیں گے۔ راہل گاندھی 'پبلک اکاؤنٹس' کمیٹی کے سربراہ بھی بنیں گے، جو حکومت کے تمام اخراجات کی جانچ کرتی ہے۔ اور ان کا جائزہ لینے کے بعد وہ تبصرہ بھی کرتی ہیں۔
قائد حزب اختلاف بننے کے بعد قائد حزب اختلاف پارلیمنٹ ایکٹ 1977 کے مطابق قائد حزب اختلاف کے حقوق اور سہولیات بالکل وہی ہیں جو کابینہ کے وزیر کی ہوتی ہیں۔ اب راہل گاندھی کو اپوزیشن لیڈر ہونے کی وجہ سے حکومتی سکریٹریٹ میں کابینہ وزیر کی طرح دفتر ملے گا۔ کابینہ کے وزیر کو اس کے رینک کے مطابق اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی ملے گی۔ اور اسے ماہانہ تنخواہ اور دیگر الاؤنسز کی مد میں 3 لاکھ 30 ہزار روپے ملیں گے جو کہ ایک رکن پارلیمنٹ کی تنخواہ سے کہیں زیادہ ہوگی۔ ایک رکن پارلیمنٹ کو تنخواہ اور دیگر الاؤنس سمیت ہر ماہ تقریباً 2.25 لاکھ روپے ملتے ہیں۔
راہل گاندھی کو ایک سرکاری بنگلہ ملے گا جو کابینہ کے وزراء کو دستیاب ہے اور انہیں مفت ہوائی سفر، ریل سفر، سرکاری گاڑیاں اور دیگر سہولیات بھی حاصل ہوں گی اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ راہل گاندھی اہم کمیٹیوں میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔