اسرائیلی وزیر کے دورۂ الاقصیٰ مسجد سے مسلم ممالک میں ناراضگی، وزیر اعظم نیتن یاہو نے جاری کیا بیان

اپنے وزیر کے ذریعہ الاقصیٰ مسجد کے دورے پر مسلم ممالک کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نے بیان جاری کر کہا ہے کہ الاقصیٰ مسجد احاطہ کی موجودہ حالت برقرار رکھی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اسرائیل کے وزیر برائے قومی تحفظ اطامار بین-گویر نے منگل کے روز شمالی یروشلم میں الاقصیٰ مسجد احاطہ کے فلیش پوائنٹ پاکیزہ مقام کا دورہ کیا تھا۔ ان کے اس دورے پر مشرق وسطیٰ کے مسلم ممالک نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ نیوز ایجنسی شنہوا نے بتایا کہ فلسطینی صدر کے ترجمان نبیب ابو رودینیہ نے منگل کے روز بین-گویر کے الاقصیٰ مسجد کے دورہ کی مذمت کی۔ گزشتہ پانچ سالوں میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب کسی اسرائیلی وزیر نے الاقصیٰ مسجد کا دورہ کر فلسطین، عرب ممالک اور بین الاقوامی طبقہ کو ایک چیلنج پیش کیا ہے۔

نبیب کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے افسر الاقصیٰ میں موجود تاریخی اور قانونی حقائق میں تبدیلی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ ان کوششوں میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ یروشلم اور اس کے پاکیزہ مقامات ایک ریڈ لائن ہیں، جسے پار نہیں کیا جا سکتا۔


فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتے نے فلسطینی اتھارٹی کے ہفتہ وار کابینہ کو بتایا کہ اسلام میں تیسرا سب سے پاکیزہ مقام الاقصیٰ مسجد احاطہ میں بین-گویر کا دورہ فلسطینی لوگوں کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔ غزہ پٹی کے برسرقاتدار گروپ حماس کے ایک ترجمان ہیضم قاسم نے ایک بیان میں اسرائیلی وزیر کے سفر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی لوگ اپنے پاکیزہ مقامات اور الاقصیٰ مسجد کی حفاظت کرنا جاری رکھیں گے۔

بتایا جاتا ہے کہ اردن نے عمان میں اسرائیل کے سفیر کو طلب کیا ہے اور سخت الفاظ میں متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل ایسی سبھی خلاف ورزیوں کو فوراً بند کرے۔ اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان سنان مجلی نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے ایک وزیر کے ذریعہ الاقصیٰ مسجد کا دورہ کرنا اور مسجد کی پاکیزگی کی خلاف ورزی کرنا ایک قابل مذمت اور اشتعال انگیز کارروائی ہے۔ یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ مصر اور لبنان کی وزارت خارجہ نے بھی بین-گویر کے الاقصیٰ احاطہ کے دورہ کی مخالفت کی ہے۔


نئے اسرائیلی وزیر کے یروشلم میں مسلم پاکیزہ مقام کے دورہ کے خلاف خلیجی ممالک سے بھی آوازیں اٹھانی شروع ہو گئی ہیں۔ سعودی وزارت خارجہ نے بین-گویر کے اس دورہ کو اشتعال انگیز کارروائی ٹھہرایا ہے۔ علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی بین-گویر کے الاقصیٰ مسجد کے سفر کی شدید مذمت کی ہے اور اسرائیل سے ایسی خلاف ورزیوں کو روکنے کی گزارش کی ہے۔

دو خلیجی ممالک کی وزارت خارجہ کے ذریعہ جاری کردہ الگ الگ بیانات کے مطابق قطر اور عمان دونوں نے اسرائیلی وزیر کے دورہ کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور سبھی مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا قابل مذمت عمل قرار دیا ہے۔ اس درمیان ایرانی وزارت خارجہ نے الاقصیٰ مسجد احاطہ میں بین-گویر کے سفر کو پاکیزہ مقام کو ناپاک کرنے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بتایا ہے۔ وزارت کے ترجمان ناصر کنعانی نے وزارت کی ویب سائٹ پر شائع ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کے ناپاک عمل دنیا کے مسلمانوں کے اقدار اور پاکیزگی کی بے عزتی کے مترادف ہیں۔


ترکی، جس نے برسوں کی کشیدگی کے بعد 2022 میں اسرائیل کے ساتھ اپنے مکمل سفارتی تعلقات کو بحال کیا، نے بھی بین-گویر کے اشتعال انگیز قدم کی مذمت کی ہے۔ ان سبھی رد عمل کے جواب میں اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اپنے دفتر کے ذریعہ جاری ایک بیان میں الاقصیٰ احاطہ میں موجودہ حالات کو سختی کے ساتھ برقرار رکھنے کے اپنے عزائم کی تصدیق کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔