لبنان میں اسرائیلی کارروائی قتل عام ہے، یہ عمل اعلانِ جنگ کے مترادف، اس کی سزا ضرور ملے گی: حزب اللہ چیف
حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے پیجر کو نشانہ بنا کر حملہ شروع کیا، وہ جانتا تھا کہ لبنان میں 4 ہزار سے زیادہ پیجر استعمال کیے جا رہے ہیں، اسرایئل نے ایک ساتھ ہزاروں افراد کو مارنے کی کوشش کی۔
گزشتہ دنوں لبنان میں ہوئے پیجر اور ریڈیو حملوں کے بعد حزب اللہ چیف حسن نصراللہ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس واقعہ کو بربریت پر مبنی اور اذیت ناک قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے خلاف اپنے شدید غصے کو ظاہر کیا ہے۔ حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے لبنان میں جو کارروائی کی ہے وہ قتل عام ہے۔ یہ اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ اسرائیل نے جس طرح حملہ کیا ہے، اس سے عام شہری نشانہ بنے۔ یہ حملہ کر کے اسرائیل نے سرخ لائن کو پار کر دیا ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں جس طرح سے حملے کیے گئے ہیں، اس کے لیے سزا ضرور دی جائے گی۔ یہ بیان انھوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں دیا ہے۔
حزب اللہ چیف کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے پیجر کو نشانہ بنا کر حملہ شروع کیا۔ وہ جانتا تھا کہ لبنان میں 4 ہزار سے زیادہ پیجر استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اسرائیل نے ایک ساتھ 4 ہزار لوگوں کے ساتھ ان کے آس پاس موجود لوگوں کو مارنے کی کوشش کی۔ پیجر اور ریڈیو حملے صرف حزب اللہ جنگجوؤں پر نہیں کیے گئے بلکہ اسپتالوں، بازاروں، گھروں اور ذاتی گاڑیوں پر بھی ہوئے۔ ان سے ہزاروں خواتین اور بچے متاثر ہوئے ہیں۔
اس پورے معاملے میں غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حزب اللہ چیف نے کہا کہ اس عمل سے غزہ کی حمایت بند نہیں ہوگی، نتائج اور امکانات چاہے جو بھی ہوں۔ نصراللہ نے اسرائیل کو متنبہ کیا کہ وہ جو چاہیں کر لیں، لیکن شمالی اسرائیل سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو کبھی ان کے گھر واپس نہیں بھیج پائیں گے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ اعلان بھی کر دیا کہ اس طرح کے حملوں سے حزب اللہ گھٹنوں پر آنے والا نہیں ہے۔ ان کا گروپ جانتا ہے کہ اسرائیل کے پاس تکنیکی سبقت ہے، کیونکہ امریکہ اور دیگر بڑی طاقتیں اس کے ساتھ ہیں۔
حسن نصراللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حزب اللہ اس چیلنج کا سامنا کر کے پھر اپنا سر فخر سے اونچا کرے گا۔ اپنے ویڈیو پیغام میں نصراللہ نے یہ بھی کہا ہے کہ حزب اللہ ٹوٹ نہیں سکتا، چاہے اس پر ہوا حملہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو۔
حزب اللہ چیف کا کہنا ہے کہ فی الحال ہم کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے ہیں۔ ہم نے اس معاملے کی جانچ کے لیے کئی جانچ کمیٹیاں بنائی ہیں۔ ہم پہلے یہ سمجھیں گے کہ حملے کیسے ہوئے۔ انھوں نے یہ اعتراف کیا کہ اس طرح کے حملے پہلی بار کیے گئے اور یہ لبنان کی سیکورٹی کے لیے ایک بڑا جھٹکا تھا۔ حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ لبنان میں ہوئے حملوں سے حزب اللہ مزید مضبوط ہوا ہے، جبکہ اسرائیل ناکام ہو گیا۔ اگر اسرائیل کا مقصد حزب اللہ کو غزہ میں ہو رہے واقعات سے الگ کرنا تھا، تو وہ ناکام ہو چکا ہے۔ اگر اس کا ہدف لبنانی لوگوں کے درمیان شگاف پیدا کرنا تھا، تو بھی وہ ناکام ہو گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔