چین میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن کی تیاریاں شروع، اس مرتبہ وجہ کورونا نہیں بلکہ ایک دوسری بیماری
چینی افسران کچھ شہروں میں لاک ڈاؤن لگانا چاہتے ہیں، اس فیصلے کے بعد لوگوں میں غصہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے، عوام کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے کووڈ کے وقت جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے۔
چین میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن جیسے حالات بن رہے ہیں۔ اس کے لیے تیاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چین میں کووڈ کے معاملوں میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے، یعنی لاک ڈاؤن کی تیاریاں کورونا کی وجہ سے نہیں ہو رہی ہے۔ بلکہ اس کے پیچھے کی وجہ ایک دوسری بیماری ہے۔ دراصل چین میں فلو (بخار) کے کیسز تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ اس وجہ سے چینی افسران کچھ شہروں میں لاک ڈاؤن لگانا چاہتے ہیں۔ اس فیصلے کے بعد لوگوں میں غصہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے کووڈ کے وقت جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی شہر شیآن میں لاک ڈاؤن کو لے کر ایمرجنسی رسپانس پلان جاری کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ شہر میں انفیکشن والے علاقوں کو بند کیا جا سکتا ہے۔ ٹریفک کو کم کرنے کے لیے بھی احکامات جاری کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی پروڈکشن اور کمرشیل سرگرمیوں کو معطل کیا جا سکتا ہے۔ لاک ڈاؤن کی صورت میں شاپنگ مال، تھیٹر، لائبریری، سیاحتی مقامات اور دیگر بھیڑ بھاڑ والے مقامات بھی بند رہیں گے۔
ایمرجنسی رسپانس پلان کے مطابق سبھی سطحوں پر اسکولوں اور نرسری کو بند کر دیا جائے گا۔ شیآن کی آبادی تقریباً 13 ملین ہے۔ یہ شہر ایک مشہور سیاحتی مقام بھی ہے، اس لیے کسی بھی طرح کی لاپروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کی خبروں کو لے کر سوشل میڈیا پر لوگوں نے شہری انتظامیہ کی تنقید کی ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ لاک ڈاؤن لگانے کی جگہ عوام کی ٹیکہ کاری کیجیے۔ ایک دیگر شخص نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ ایسی خبروں سے لوگ کیسے نہیں گھبرائیں گے۔ قومی سطح پر واضح ہدایت کے بغیر شیآن کے کام اور کمرشیل سرگرمیوں کو معطل کرنے کی تجویز جاری کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ چین میں فلو کے معاملوں میں تیزی کے ساتھ ساتھ کچھ فارمیسیوں میں دوائیوں کی بھی کمی ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ کووڈ وبا کے دوران چین نے دنیا کی کچھ سب سے سنگین کووڈ پابندیوں کو نافذ کیا تھا۔ اس دوران کچھ شہروں میں مہینوں تک چلنے والے لاک ڈاؤن بھی شامل تھا۔ شیآن شہر میں بھی دسمبر 2021 اور جنوری 2022 کے درمیان ایک سخت لاک ڈاؤن نافذ ہوا تھا۔ اس وجہ سے کئی لوگوں کے پاس کھانے اور دیگر ضروری اشیاء کی کمی ہو گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں، طبی سہولیات بھی لاک ڈاؤن کے دوران بری طرح متاثر ہوئی تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔