2023 میں 59 ممالک کے 28.2 کروڑ افراد بھوک سے رہے بے حال، غزہ میں حالات خوفناک، ایک رپورٹ میں انکشاف

رپورٹ کے مطابق 2022 میں 2.4 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو خوردنی اشیاء کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا، اس کی وجہ خصوصاً غزہ پٹی اور سوڈان میں فوڈ سیکورٹی کے بگڑے ہوئے حالات تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اسرائیل اور حماس کی جنگ کا غزہ پٹی پر خوفناک اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ (یو این) کی ایک رپورٹ میں اس تعلق سے اہم انکشاف ہوا ہے۔ دراصل اقوام متحدہ نے بھکمری سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس کے مطابق 2023 میں 59 ممالک کے تقریباً 28.2 کروڑ لوگ بھوک سے بے حال ہوئے۔ ساتھ ہی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ غزہ میں لوگوں نے بھکمری کی سنگین حالت کا سامنا کیا۔

رپورٹ کے مطابق 2022 میں 2.4 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو فوڈ سیکورٹی کی زبردست کمی سے نبرد آزما ہونا پڑا۔ اس کی وجہ خاص طور سے غزہ پٹی اور سوڈان میں فوڈ سیکورٹی کے بگڑے ہوئے حالات تھے۔ اس کے علاوہ خوردنی اشیاء کے بحران والے ممالک کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، جن کی نگرانی کی جا رہی ہے۔


اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر ادارہ کے چیف اکونومسٹ میکسمو ٹوریرو کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی ماہرین نے بھوک کا ایک پیمانہ طے کیا ہے، جس میں پانچ ممالک کے 705000 لوگ پانچویں مرحلہ میں ہیں، جسے اعلیٰ سطح تصور کیا جاتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ 2016 میں عالمی رپورٹ جاری کرنے کی شروعات سے یہ تعداد اب تک سب سے زیادہ ہے۔ ساتھ ہی 2016 میں درج تعداد کے مقابلے اس میں چار گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

میکسمو ٹوریرو کا کہنا ہے کہ سنگین خشک سالی کا سامنا کر رہے لوگوں میں سے 80 فیصد افراد یعنی 577000 صرف غزہ میں ہیں۔ علاوہ ازیں جنوبی سوڈان، برکینا فاسو، صومالیہ اور مالی میں ہزاروں لوگ بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ غزہ میں تقریباً 11 لاکھ افراد اور جنوبی سوڈان میں 79 ہزار لوگ جولائی تک پانچویں مرحلہ میں پہنچ سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔