چیف حسن نصراللہ کے ’اعلان جنگ‘ کے فوراً بعد حزب اللہ نے اسرائیل پر کی ایئر اسٹرائک، داغے گئے 140 راکیٹ

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے داغے گئے راکیٹ کی بوچھار سے کوئی ہلاک نہیں ہوا، آئی ڈی ایف نے کہا کہ ملک کی ڈیفنس سروسز ملبہ سے لگی آگ کو بجھانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

گزشتہ روز حزب اللہ چیف حسن نصراللہ نے اسرائیل کے ذریعہ پیجر اور واکی ٹاکی دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور واضح لفظوں میں کہا تھا کہ اس کی سزا ضرور ملے گی۔ حزب اللہ نے اس ’اعلانِ جنگ‘ کو پیش نظر رکھتے ہوئے جمعہ کے روز اسرائیل پر زبردست ایئر اسٹرائک کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 20 ستمبر کو شمالی اسرائیل پر تقریباً 140 راکیٹ داغے گئے۔

اس ایئر اسٹرائک کے بعد اسرائیلی فوج نے کہا کہ جمعہ کی دوپہر تین بار راکیٹ داغے گئے، جن کا ہدف لبنان سرحد سے ملحق علاقے تھے۔ علاوہ ازیں الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے سرحد پر کئی مقامات کو کتیوشا راکیٹ سے نشانہ بنایا ہے، جن میں کئی ایئر ڈیفنس بیس اور ایک اسرائیلی بختر بند بریگیڈ کا ہیڈکوارٹر بھی شامل ہے۔ اس درمیان اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے داغے گئے راکیٹ کی بوچھار سے کوئی ہلاک نہیں ہوا ہے۔ آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ ’’ملک کی ڈیفنس سروسز ملبہ سے لگی آگ کو بجھانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ہماری ایئرفورس نے کچھ راکیٹس کو مار گرایا ہے، جبکہ کچھ کھلے علاقوں میں گرے ہیں۔‘‘


حزب اللہ کا اس حملہ کے تعلق سے کہنا ہے کہ یہ راکیٹ جنوبی لبنان کے گاؤں اور گھروں پر اسرائیلی حملوں کا جواب تھا۔ حزب اللہ چیف نصراللہ نے جمعرات (19 ستمبر) کو اسرائیل پر روزانہ حملہ جاری رکھنے کی قسمت کھائی تھی۔ حالانکہ حزب اللہ نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی ہو جاتی ہے تو اسرائیل پر حملے ہونے بند ہو جائیں گے۔