’میں آزاد ہوا ہوں کیونکہ میں نے صحافت کرنے کے اپنے جرم کا اعتراف کیا‘، عوامی خطاب میں جولین اسانجے کا بڑا بیان

آسانجے نے یوروپی اراکین پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان کا قصوروار ٹھہرایا جانا ضروری تھا کیونکہ رِہائی کے لیے سیاسی اور قانونی کوششیں ناکافی تھیں، میں نے غیر فطری انصاف کی جگہ آزادی کا انتخاب کیا۔

<div class="paragraphs"><p>جولین اسانجے، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جولین اسانجے، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

وکی لیکس کے بانی اور مشہور صحافی جولین اسانجے نے اپنی رہائی کے بعد پہلی مرتبہ ایک ایسا بیان دیا ہے جس نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔ انھوں نے اپنے ایک عوامی خطاب میں کہا ہے کہ ’’کئی سال قید میں رہنے کے بعد میں نے صحافت کرنے کے اپنے جرم کا اعتراف کیا، جس کے بعد میری رِہائی ہوئی۔‘‘

یہ بیان جولین اسانجے نے فرانس میں یوروپی کونسل کو خطاب کرتے ہوئے دیا ہے۔ اس یوروپی کونسل میں 46 یوروپی ممالک کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔ سبھی کے سامنے اسانجے نے اپنے حراست میں رہنے، قصوروار ٹھہرائے جانے اور اس کے حقوق انسانی پر اثرات کو لے کر اپنی بات رکھی۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’میں آج آزاد ہوں کیونکہ میں نے صحافت کرنے کے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ میں نے ایک ذرائع سے جانکاری حاصل کرنے کے جرم کا اعتراف کیا۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ اسانجے 5 سالوں تک برطانیہ کی جیل میں رہنے کے بعد رواں سال جون میں رہا کیے گئے تھے۔ اسانجے کو امریکی فوج کی خفیہ دستاویز حاصل کرنے اور انھیں شائع کرنے کا قصوروار پایا گیا تھا۔ جیل رسید کیے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے اسانجے نے یوروپی اراکین پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان کو قصوروار ٹھہرایا جانا ضروری تھا کیونکہ ان کی رہائی کے لیے سیاسی اور قانونی کوششیں ناکافی تھیں۔ اسانجے کا کہنا ہے کہ ’’میں نے غیر فطری انصاف کی جگہ آزاد کا انتخاب کیا۔‘‘

دراصل 53 سالہ اسانجے کی رہائی کے لیے ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے بعد جون 2024 میں رِہا ہو کر وہ اپنے ملک آسٹریلیا لوٹے تھے۔ معاہدہ کے تحت اسانجے کو امریکی جاسوسی قانون کی خلاف ورزی کرنے کا قصوروار پایا گیا، جس سے 14 سال کی قانونی لڑائی ختم ہو گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔