بنگلہ دیش میں انتخابی سرگرمی شروع! عبوری حکومت نے نئے الیکشن کمیشن کے لیے تشکیل دی کمیٹی

محمد یونس کی صدارت والی عبوری حکومت نے نئے الیکشن کمیشن کے لیے 6 رکنی سرچ کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں سمیت دیگر اہم ہستیاں شامل کی گئی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>محمد یونس، ویڈیو گریب</p></div>

محمد یونس، ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش میں اس وقت عبوری حکومت کام کر رہی ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ عام انتخاب کرانے کی کوششیں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ محمد یونس کی قیادت والی عبوری حکومت نے الیکشن کمیشن کی تشکیل کے لیے ایک سرچ کمیٹی بنائی ہے جس میں 6 اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی کی صدارت سپریم کورٹ کی اپیلیٹ ڈویژن کے جسٹس زبیر رحمان چودھری کریں گے۔

سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ پر گزشتہ 3 انتخابات میں دھاندلی کر جیت حاصل کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نئے الیکشن کمیشن کی تشکیل کا راستہ ہموار کیا گیا ہے۔ وزیر قانون آصف نزرل نے سرچ کمیٹی تشکیل دیے جانے کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ س سے قبل ہوئے عام انتخاب فرضی تھے، اس لیے ووٹر لسٹ کو اَپڈیٹ کیا جائے گا اور عبوری حکومت شفاف طریقہ سے انتخاب کرائے گی۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد یونس کی صدارت والی عبوری حکومت نے نئے انتخابی کمیشن کے لیے جو 6 رکنی سرچ کمیٹی بنائی ہے، اس میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں سمیت دیگر اہم ہستیاں شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے جسٹس زبیر رحمان چودھری کمیٹی کی صدارت کریں گے۔ دیگر اراکین میں ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے جسٹس اے کے ایم اسدالزماں، سی اے جی نورالاسلام، بنگلہ دیش پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین مبصر مومن، رفیوجی اینڈ مائیگریٹری موومنٹ ریسرچ یونٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سی آر ابرار، ڈھاکہ یونیورسٹی کی سابق استاذ پروفیسر زینت النساء تہمیدہ بیگم شامل ہیں۔

وزیر قانون پروفیسر آصف نزرل نے سکریٹریٹ میں یو این ہائی کمیشن وولکر ترک سے ملاقات کے بعد جانکاری دی کہ ہیڈ ایڈوائزر محمد یونس کے دستخط سے عبوری حکومت جلد ہی سرچ کمیٹی کے بارے میں ایک آفیشیل حکم جاری کر سکتی ہے۔ وزیر قانون کا یہ بھی کہنا ہے کہ عبوری حکومت نے اگلے عام انتخاب کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ نئے الیکشن کمیشن کے لیے سرچ کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے۔ حالانکہ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ انتخاب کب تک کرائے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ کئی فیکٹرس پر منحصر کرتا ہے۔ قانون کے مطابق ایک بار سرچ کمیٹی تشکیل ہو گئی تو وہ زیادہ سے زیادہ 15 دنوں کے اندر صدر کو 10 لوگوں کے نام کا مشورہ دے دیتی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔