امریکہ میں اسقاط حمل کا آئینی حق ختم کیے جانے پر بحث شروع، کملا ہیرس فکرمند
امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ امریکہ میں لاکھوں خواتین صحت کی دیکھ بھال اور تولیدی صحت دیکھ بھال تک رسائی کے بغیر آج رات بستر پر جائیں گی۔
امریکی سپریم کورٹ نے ایک انتہائی اہم فیصلے میں اسقاط حمل کو قانونی طور پر منظوری دینے والے 50 سال قدیم فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اس کے بعد اب خواتین کے لیے اسقاط حمل کا حق قانونی رہے گا یا نہیں، اس سلسلے میں ریاست اپنے اپنے الگ قوانین و ضوابط بنا سکتے ہیں۔ اس تعلق سے امریکہ میں اب مباحث کا دور شروع ہو گیا ہے۔ امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اسے طبی بحران ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’’امریکی عوام سے آئینی حق چھین لیا گیا ہے۔‘‘ کملا ہیرس نے اس معاملے میں امریکی عوام سے اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔
امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ امریکہ میں لاکھوں خواتین صحت کی دیکھ بھال اور تولیدی صحت دیکھ بھال تک رسائی کے بغیر آج رات بستر پر جائیں گی۔ یہ ایک ہیلتھ کیئر بحران ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ملک کو پیچھے کی طرف لے جا رہا ہے۔ ’رو بنام ویڈ‘ کے فیصلے کو پلٹنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نائب صدر کملا ہیرس نے اعلان کیا کہ امریکہ میں طبی دیکھ بھال بحران کی حالت میں ہے۔
اس پورے معاملے میں امریکی صدر جو بائڈن نے بھی فکر کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ملک کے قانون کی شکل میں ’رو‘ کی سیکورٹی بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسقاط حمل کو لے کر لیے گئے فیصلے سے مانع حمل، ہم جنسوں کی شادی کے حقوق کمزور ہو سکتے ہیں جو کہ بے حد ہی خطرناک راستہ ہے۔ انھوں نے خواتین کے حقوق کی حفاظت کے لیے اپنی صلاحیت کے مطابق کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔