روس کے آسمان پر نظر آئی نامعلوم شئے، جنگی طیاروں نے 200 کلومیٹر تک بھری پرواز، ایئر اسپیس منگل تک بند!

ایک ٹیلی گرام چینل نے یو ایف او جیسا کچھ آسمان میں اڑتے ہوئے دیکھے جانے کی اطلاع دی ہے، چینل کے مطابق سینٹ پیٹرس برگ سے تقریباً 180 کلومیٹر دور ایک نامعلوم شئے ہوا میں اڑتی ہوئی دیکھی گئی۔

<div class="paragraphs"><p>ایف-16، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ایف-16، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

روس اور یوکرین میں جاری جنگ کے درمیان روسی آسمان پر ایک نامعلوم شئے اڑتی ہوئی دکھائی دی ہے جس کے بعد روسی افسران میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ آسمان میں نظر آنے والی شئے یو ایف او تھا یا کچھ اور، لیکن خبر ملنے کے بعد فوری طور پر ایک خاص ایئر اسپیس کو بند کر دیا گیا ہے۔ فلائٹ رڈرار ویب سائٹ پر دستیاب ڈاٹا کے مطابق کئی فلائٹس جو کہ سینٹ پیٹرس برگ کی طرف پرواز بھر رہی تھیں، وہ واپس لوٹ رہی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ لوگوں نے روس میں آسمان پر اڑتی ہوئی کوئی چیز دیکھی۔ اس کی جانکاری انھوں نے ذمہ دار افسران کو دی تو شہر میں سبھی فلائٹس کے آپریشنز کو عارضی طور پر رد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ معاملہ روس کے شہر سینٹ پیٹرس برگ کا ہے۔ بوقت دوپہر یہاں پر آئندہ حکم تک سبھی فلائٹس کو بند کر دیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آسمان پر ڈرون جیسی کوئی چیز دیکھی گئی ہے جو کہ شہر کی طرف آ رہی تھی۔


روس کی سرکاری نیوز ایجنسی ٹاس (ٹی اے ایس ایس) کے مطابق پلکوو ایئرپورٹ سے 200 کلومیٹر تک کے ایئر اسپیس کو بند کر دیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ فلائٹ کی یہ منسوخی منگل کی دوپہر ڈیڑھ بجے تک رہے گی۔ حالانکہ انتظامیہ کی طرف سے فلائٹس کو بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔

ایک ٹیلی گرام چینل نے یو ایف او جیسی چیز آسمان میں اڑتے ہوئے دیکھے جانے کی اطلاع دی ہے۔ چینل کے مطابق ’’سینٹ پیٹرس برگ سے تقریباً 180 کلومیٹر دور ایک نامعلوم شئے ہوا میں اڑتی ہوئی دیکھی گئی تھی۔ ایسا ایک ملٹری ایریا کے پاس ہوا تھا۔‘‘ چینل کا مزید کہنا ہے کہ ’’پلکوو ایئرپورٹ پر، جو کہ سینٹ پیٹرس برگ میں واقع ہے، پر سبھی فلائٹس کے آپریشنز کو بند کر دیا گیا ہے۔ یہ بند کی کارروائی ڈیفنس منسٹری کی سفارش پر کی گئی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔