افغانستان: بم دھماکہ سے پھر لرز اٹھی مزارِ شریف کی زمین، افرا تفری کا عالم، 7 افراد جاں بحق، کئی لوگ زخمی
طالبان کے ذریعہ مقرر بلخ پولیس ترجمان محمد آصف وزیری کا اس دھماکہ سے متعلق کہنا ہے کہ یہ صحافیوں کی ایک تقریب میں ہوا، دراصل صحافی طبقہ ایک انعامی تقریب کے لیے جمع ہوئے تھے۔
افغانستان کے بلخ علاقہ میں موجود مزارِ شریف شہر ایک بار پھر بم دھماکہ سے دہل گیا۔ ہفتہ کے روز ہوئے تازہ بم دھماکہ میں 7 افراد کی موت ہونے اور 14 کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہو رہی ہے۔ فی الحال سبھی مہلوکین کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ دھماکہ ایک خودکش حملہ آور کے ذریعہ کیا گیا ہے جس سے علاقے میں افرا تفری کا عالم پیدا ہو گیا۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مہلوکین کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔
طالبان کے ذریعہ مقرر بلخ پولیس ترجمان محمد آصف وزیری کا اس دھماکہ سے متعلق کہنا ہے کہ یہ صحافیوں کی ایک تقریب میں ہوا۔ دراصل صحافی طبقہ صبح تقریباً 11 بجے صحافیوں کے لیے منعقد ایک انعامی تقریب میں جمع ہوا تھا۔ یہ تقریب طابیان فرہنگ سنٹر میں منعقد ہوئی تھی جہاں اچانک خودکش دھماکہ سے بھگدڑ کا ماحول بن گیا۔
واضح رہے کہ دو دن پہلے کی ہی بات ہے جب جمعرات کو افغانستان کے مزارِ شریف شہر کو ہی بم دھماکہ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس دھماکہ میں طالبانی گورنر سمیت 3 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ ایک بار پھر مزارِ شریف شہر میں ہی دھماکہ کی گونج نے لوگوں کو خوف و دہشت میں مبتلا کر دیا ہے۔
کچھ بین الاقوامی رپورٹس میں جانکاری دی گئی ہے کہ زخمیوں میں 5 صحافی شامل ہیں جن میں آریانا نیوز ٹیلی ویژن اسٹیشن کے ایک رپورٹر نجیب فریاد بھی ہیں۔ وہ دھماکہ میں سنگین طور پر زخمی ہوئے ہیں اور اسپتال میں علاج کے لیے داخل کرائے گئے ہیں۔ انھوں نے اس دھماکہ سے متعلق بتایا کہ ’’ایسا محسوس ہوا جیسے پیٹھ میں کچھ ٹکرایا ہے۔ اس کے بعد زمین پر گرنے سے پہلے ایک بہت تیز آواز سنائی دی۔‘‘
اس دھماکہ کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ لیکن اس کے پیچھے اسلامک اسٹیٹ خراسان کا ہاتھ ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دراصل افغانستان پر جب طالبان نے اگست 2021 میں اپنا قبضہ جما لیا، تو اس کے بعد سے ہی ملک میں اسلامک اسٹیٹ خراسان کی طرف سے لگاتار حملوں کو انجام دیا جاتا رہا ہے۔ یہ تنظیم سیکورٹی فورسز اور شیعہ اقلیتوں کو لگاتار ہدف بنا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔