اسرائیل میں ایک ہفتہ کے لیے ایمرجنسی کا اعلان، مغربی ایشیا میں بڑھتی کشیدگی کے درمیان اسرائیلی کابینہ کا فیصلہ

پیر کے روز اسرائیل نے لبنان پر ائیر اسٹرائیک کیا جس میں 274 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور کم و بیش 1000 افراد زخمی ہوئے ہیں، اس کارروائی نے مغربی ایشیا میں کشیدگی کو عروج پر پہنچا دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو/ تصویر یو این آئی</p></div>

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو/ تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

اسرائیل نے حزب اللہ اور حماس سے جاری جنگ کے درمیان ایک بڑا احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے ہفتہ بھر کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ایمرجنسی فوری اثر سے نافذ ہو گئی ہے جو کہ 30 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اسرائیل کے اسٹیٹ براڈکاسٹرس نے اس سلسلے میں جانکاری دی اور ملک کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کیا۔

دراصل اتوار کے روز حزب اللہ کے حملے سے ناراض اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے پیر کے روز لبنان میں بڑے پیمانے پر ہوائی حملے شروع کر دیے۔ جنوبی اور مشرقی لبنان میں حزب اللہ کے 300 سے زائد ٹھکانوں کو ہدف بنائے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اس حملے میں اب تک 274 افراد کی موت اور تقریباً 1000 لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہو چکی ہے۔ اسرائیل کی اس کارروائی سے مغربی ایشیا میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ اندیشہ اس بات کا ہے کہ یہ جنگ اب پورے مغربی ایشیا میں پھیل سکتی ہے۔


اس مشکل حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی اسرائیل پوری طرح محتاط ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے ملک میں ’خصوصی حالات‘ نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیل میں خصوصی حالات ایک قانونی لفظ ہے جسے ایمرجنسی کی حالت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس حالت میں حکومت خصوصی اختیارات مل جاتے ہیں تاکہ لوگوں کی حفاظت کے لیے سخت قدم اٹھائے جا سکیں۔ پہلے اسے 48 گھنٹے کے لیے نافذ کیا جاتا ہے، پھر بعد میں اسے حالات کے مطابق بڑھایا جا سکتا ہے۔ حالانکہ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے پورے ایک ہفتہ، یعنی 30 ستمبر تک کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

اس درمیان یہ بھی خبر سامنے آ رہی ہیں کہ لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے بیچ جاری جنگ کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں اضافی فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ جانکاری پنٹاگن نے پیر کے روز دی ہے۔ پنٹاگن کا کہنا ہے کہ مغربی ایشیا میں جنگ بڑھنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ پنٹاگن کے پریس سکریٹری میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے اس سلسلے میں کوئی تفصیل نہیں دی کہ کتنے اضافی فورس بھیجے جائیں گے، یا انھیں کیا کام سونپا جائے گا۔ امریکہ کے پاس فی الوقت مغربی ایشیائی علاقہ میں تقریباً 40 ہزار فوجی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔