دنیا بھر میں 5 ارب افراد ’جدید غلامی‘ میں زندگی گزارنے پر مجبور، آئی ایل او کی رپورٹ میں انکشاف
اقوام متحدہ کی ایجنسی کی تازہ رپورٹ ’جدید غلامی کے عالمی اندازے‘ کے مطابق 5 ارب افراد میں سے 2.8 کروڑ لوگ جبراً مزدوری کی زندگی گزار رہے ہیں اور 2.2 کروڑ جبراً شادی میں پھنس گئے ہیں۔
جنیوا واقع بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2021 میں 5 ارب افراد جدید غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی کی تازہ رپورٹ ’جدید غلامی کے عالمی اندازے‘ کے مطابق ان میں سے 208 کروڑ افراد جبراً مزدوری کی زندگی گزار رہے ہیں اور 202 کروڑ جبراً شادی میں پھنس گئے ہیں۔
گزشتہ پانچ سالوں میں جدید غلامی میں رہنے والے لوگوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ 2016 کے عالمی اندازے کے مقابلے میں 2021 میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگ جدید غلامی میں ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور بچے تناسبی اعتبار سے غیر محفوظ رہتے ہیں۔
جدید غلامی دنیا کے تقریباً ہر ملک میں ہے اور نسلی، ثقافتی اور مذہبی لائن سے بالاتر ہے۔ نصف سے زیادہ (52 فیصد) بندھوا مزدور ہیں اور جبراً شادی میں پھنسے ایک چوتھائی لوگ اعلیٰ متوسط آمدنی یا اعلیٰ آمدنی والے ممالک میں پائے جاتے ہیں۔ جبراً مزدوری کے سلسلے میں بیشتر معاملے (86 فیصد) پرائیویٹ سیکٹر میں پائے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کمرشیل جنسی استحصال کے علاوہ دیگر شعبوں میں جبراً مزدوری سبھی بندھوا مزدوروں کا 63 فیصد ہے، جب کہ جبراً کمرشیل جنسی استحصال سبھی بندھوا مزدوری کا 23 فیصد نمائندگی کرتا ہے۔ پانچ میں سے تقریباً چار خواتین یا لڑکیاں جبراً کمرشیل جنسی استحصال میں پھنسی ہیں۔
جبراً مزدوری میں ریاستی حکومت کے ذریعہ لگائے گئے بندھوا مزدوروں کی تعداد 14 فیصد ہے۔ بندھوا مزدوری کرنے والوں میں سے 8 میں سے تقریباً (33 لاکھ) بچے ہیں۔ ان میں سے نصف سے زیادہ کمرشیل جنسی استحصال میں پھنسے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اندازاً 2.2 کروڑ لوگ جبراً شادی میں پھنسے ہیں۔ ان کی تعداد میں 2021-2016 کے درمیان عالمی سطح پر 66 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گوئے رائیڈر نے کہا کہ ’’یہ حیران کرنے والا ہے کہ جدید غلامی کی حالت میں بہتری نہیں ہو رہی ہے۔ حقوق انسانی کے اس بنیادی حق سے متعلق غلط استعمال کو کوئی بھی مناسب نہیں ٹھہرا سکتا۔‘‘
آئی او ایم کے ڈائریکٹر جنرل اینٹونیو وٹورینو نے کہا کہ ’’یہ رپورٹ یہ یقینی کرنے کی جلدی کو نشان زد کرتا ہے کہ سبھی رہائش محفوظ، منظم اور مستقل ہیں۔ مہاجروں کی جبراً مزدوری اور لوگوں کی اسمگلنگ کو کم کرنا قومی پالیسی اور قانون کے مطابق سب سے زیادہ ترجیحی اور اہمیت کا حامل ہے۔ ایسے ڈھانچے جو مہاجر عمل کے سبھی مراحل میں سبھی مہاجرین اور ممکنہ مہاجرین کے حقوق انسانی اور بنیادی آزادی کا احترام اور تحفظ کرتے ہیں، چاہے ان کی رہائشی حالت کچھ بھی ہو۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔