مالدیپ کے ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ نے طلب کیا، پی ایم مودی کے خلاف متنازعہ تبصرہ پر اظہارِ ناراضگی

مالے میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے اتوار کو مالدیپ حکومت کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا تھا، اس سے قبل پی ایم مودی پر متنازعہ تبصرہ کرنے والے تینوں وزراء کو مالدیپ حکومت نے برخواست کر دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>وزارت خارجہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

وزارت خارجہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

وزیر اعظم نریندر مودی پر مالدیپ کے تین وزراء نے متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ اس معاملے پر اب ہندوستانی وزارت خارجہ نے دہلی میں مالدیپ کے ہائی کمشنر کو طلب کیا ہے۔ مالدیپ کے ہائی کمشنر ابراہیم شہیب پیر کی صبح ساؤتھ بلاک واقع وزارت کارجہ کے دفتر پہنچے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق ہندوستان نے متنازعہ تبصرہ معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے تینوں وزراء کو مالدیپ حکومت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ہندوستان نے مالدیپ میں بھی آفیشیل احتجاج درج کرایا ہے۔

مالے میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے اتوار کو مالدیپ حکومت کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ اس سے قبل پی ایم مودی پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے تینوں وزرا کو مالدیپ کی حکومت نے برخواست کر دیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ یہ تبصرے اور تنازعے ٹھیک ایسے موقع پر شروع ہوئے جب مالدیپ کے صدر ڈاکٹر محمد معزو ایک ہفتہ کے دورۂ چین پر روانہ ہوئے ہیں۔ ہندوستان کے ذریعہ سخت اعتراض ظاہر کیے جانے پر مالدیپ حکومت نے بیان جاری کر وضاحت پیش کی ہے۔ مالدیپ حکومت کے مطابق اس معاملے میں وزراء کے ذریعہ دیے گئے بیان ذاتی ہیں۔ مالدیپ کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس معاملے سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔


دراصل یہ پورا معاملہ تب شروع ہوا جب مالدیپ کے تین نائب وزراء نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے لکشدیپ سفر کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فار پر ان کی تنقید کی۔ ساتھ ہی الزام لگایا کہ ہندوستان لکشدیپ کو مالدیپ کے متبادل سیاحتی مقام کی شکل میں پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مالدیپ کے اہم اپوزیشن لیڈران نے بھی اس معاملے پر اپنی ہی حکومت کی تنقید کی ہے۔ دوسری طرف مالدیپ کے وزراء کے قابل اعتراض تبصروں کی ہندوستان بھر میں بھی مذمت ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔