کینسر سے جنگ میں ملی بڑی کامیابی! ’اورل کیموتھیراپی‘ 70 طرح کے کینسر میں ہو سکتا ہے کارگر

محققین کی ایک ٹیم نے ایسی دوا تیار کی ہے جس کی مدد سے کینسر کے خلیات کو تباہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے، کینسر کے آسان علاج کی سمت میں اسے بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

کینسر، علامتی تصویر آئی اے این ایس
کینسر، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کینسر سے تنہا ہندوستان میں ہر سال لاکھوں افراد کی موت ہو جاتی ہے۔ اس کا علاج پہلے کے مقابلے کچھ حد تک آسان ضرور ہوا ہے، لیکن کیموتھیراپی جیسے علاج انتہائی تکلیف دہ ہوتے ہیں اور یہ خرچیلا بھی ہے۔ اس درمیان ایک بڑی خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اس سمت میں حیرت انگیز کامیابی حاصل کی ہے۔ محققین کی ٹیم نے ایک ایسی دوا تیار کی ہے جس کی مدد سے کینسر کے خلیات کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس دوا کو کینسر کے آسان علاج کی سمت میں بڑا کارنامہ تصور کیا جا رہا ہے۔

میڈیکل رپورٹس کے مطابق یہ دوا ’اورل کیموتھیراپی‘ کی شکل میں کینسر کے خلیات کو نیست و نابود کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس سے جسم کے صحت مند خلیات کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچتا ہے۔ سیل کیمیکل بایولوجی جرنل میں شائع اس رپورٹ میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس ایک گولی (دوا) سے گھنٹوں کی کیموتھیراپی اور اس کے درد کو کم کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہدف کے ساتھ صرف انہی خلیات کو تباہ کرتی ہے جن میں کینسر تیار ہو رہا ہے۔ فی الحال دوا کا تجربہ صرف جانوروں اور تجربہ گاہوں میں کیا گیا ہے، لیکن ایسا معلوم پڑتا ہے کہ اس کا کوئی منفی اثر نہیں ہے۔


کیلیفورنیا کینسر سنٹر سٹی آف ہوپ کے ذریعہ کی گئی اس تحقیق کے بارے میں چیف ریسرچر بتاتے ہیں کہ یہ دوا کینسر کے علاج میں ممکنہ طور پر کافی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ مویشیوں پر کی گئی تحقیق کے نتائج ہمیشہ کینسر مریضوں کے علاج میں کامیاب ثابت ہوں، یہ ضروری نہیں ہے، لیکن اب تک کے نتائج کافی امید افزا ہیں۔ محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب تک کی اسٹڈی میں بریسٹ کینسر، اسمال سیلس والے پھیپھڑوں کے کینسر اور نیوروبلاسٹوما نامی خلیات میں شروع ہونے ہونے والے کینسر میں اسے کافی اثردار پایا گیا ہے۔ مجموعی طور پر محققین نے 70 طرح کے کینسر پر اس دوا کے اثرات کی جانچ کی جس میں سے بیشتر میں اس کے اثردار نتائج دیکھے گئے ہیں۔ کینسر کی وجہ سے پیدا ٹیومر والے چوہوں میں اس دوا نے کینسر خلیات کو اثردار طریقے سے کم کیا ہے۔ محققین نے بتایا کہ انسانوں میں پہلے مرحلہ کا تجربہ (علاج پر مبنی) جاری ہے۔ پہلے مرحلہ کے ٹیسٹ میں دوا کی خوراک اور منفی اثرات کی جانچ کی جاتی ہے۔ اس مرحلہ پر دو سال تک تحقیق کی جائے گی۔ دوا کی پہلی گولی (اے او ایچ 1996) اکتوبر 2022 میں تجربہ کے دوران ایک مریض کو دی گئی تھی۔ اس کے نتائج کو لے کر اسٹڈی جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔