جی-20 اجلاس: کیا ’ہندوستانی داماد‘ رشی سُنک کو نہیں ملی خاطر خواہ توجہ!
’دی گارجین‘ نے لکھا ہے کہ ’’برطانوی وزیر اعظم ہفتہ کے روز آخر کار اپنے ہم منصب وزیر اعظم مودی سے تو ملے، لیکن ایک دن کے انتظار کے بعد اور وہ بھی بغیر کسی اثردار فوٹو سیشن کے۔‘‘
نئی دہلی میں 10 ستمبر کو اختتام پذیر جی-20 اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان کی شرکت ہوئی، لیکن ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کی خاطر خواہ توجہ نہیں ملی۔ یہ دعویٰ برطانوی اخبار/ویب سائٹ ’دی گارجین‘ میں کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رشی سنک کو ہندوستان میں اتنی ترجیح نہیں دی گئی جتنی کہ انھیں امید تھی۔
یہ بھی پڑھیں : جی20: ’نشستم، نوشتم، برخاستم‘!... اعظم شہاب
قابل ذکر ہے کہ برطانوی وزیر اعظم رشی سنک 8 ستمبر کو ہندوستان پہنچے تھے۔ جی-20 اجلاس میں شرکت کے بعد انھوں نے اکشردھام مندر میں پوجا کی اور اس پوجا کے دوران رشی سنک کی بیوی اکشیتا مورتی بھی ساتھ تھیں۔ چونکہ اکشیتا مورتی کا تعلق ہندوستان سے ہے، اس لیے رشی سنک کو ’ہندوستانی داماد‘ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود انھیں توجہ نہ دیے جانے سے برطانوی ویب سائٹ (دی گارجین) نے مایوسی ظاہر کی ہے۔ اس ویب سائٹ نے تو اپنی سرخی میں ہی لکھ دیا ہے کہ ’رشی کون؟ جی 20 میں ہندوستان کے قریب آنے کی دوڑ میں سنک مقررہ ترجیح کی ترتیب سے بھی نیچے کھسک گئے۔‘
اپنی رپورٹ میں ’دی گارجین‘ نے لکھا ہے کہ ’’برطانوی وزیر اعظم ہفتہ کے روز آخر کار اپنے ہم منصب وزیر اعظم مودی سے تو ملے، لیکن ایک دن کے انتظار کے بعد اور وہ بھی بغیر کسی اثردار فوٹو سیشن کے۔ ہفتہ کے روز جب وہ نریندر مودی سے ملے تو یہ ملاقات ویسی نہیں تھی، جیسی برطانوی وزیر اعظم کو امید تھی۔‘‘ ساتھ ہی ویب سائٹ نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’ہندوستان اور برطانیہ بالترتیب دنیا کی پانچویں اور چھٹی بڑی معیشتیں ہیں۔ ہندوستانی وزیر اعظم مودی اور برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے درمیان ملاقات ایک دن قبل یعنی 8 ستمبر کو ہی نئی دہلی واقع وزیر اعظم رہائش پر ہونے والی تھی۔ لیکن سفارت کاری کتنی ظالم ہو سکتی ہے۔ سنک نے اسے خود محسوس کیا ہوگا۔ سُنک کو اگر پوری طرح سے نظر انداز نہیں کیا گیا تو وہ ترجیح بھی نہیں دی گئی جس کی انھیں امید تھی۔‘‘
ویب سائٹ میں یہ شکایتی انداز میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ پی ایم مودی کی رہائش پر ہونے والے شاندار فوٹو سیشن کی جگہ دونوں لیڈران وہاں ملے جہاں ہندوستان جی 20 اجلاس کی میزبانی کر رہا تھا۔ یعنی ’بھارت منڈپم‘ میں بنے ایک ہال میں۔ کیونکہ پی ایم مودی کی رہائش اپنی پوری سجاوٹ کے ساتھ امریکی صدر جو بائڈن کے لیے ریزرو تھا۔ ’دی گارجین‘ ویب سائٹ نے یہ بھی لکھا کہ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اب عالمی سطح پر مزید الگ تھلگ ہو گیا ہے اور برطانوی وزیر اعظم سُنک کو ہندوستان میں ملی کم توجہ سے اس دلیل کو مضبوطی ملتی ہے۔ سُنک کے پروگرام میں تبدیلی نے بین الاقوامی اجلاس کے پیچیدہ انتظام اور غیر مستحکم سیاست کی بھی عکاسی کی ہے، ساتھ ہی عالمی پلیٹ فارم پر برطانیہ کو اپنی حالت سے مطلع کرایا ہے۔
ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں جانکاری دی ہے کہ جمعہ کی شب ہونے والی سُنک کے ساتھ ملاقات کو رَد کرنے والے صرف نریندر مودی ہی نہیں تھے، بلکہ ٹریڈ افسران کے ایک نمائندہ وفد نے بھی پہلے سے طے سُنک سے ملاقات کو اس حوالے سے رد کر دیا کہ جی 20 اجلاس کے دوران سیکورٹی کے مدنظر شہر کی کئی سڑکیں بند ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم سُنک اور ان کی بیوی اکشیتا مورتی اپنے پسندیدہ ریسٹورینٹ ہلدی رام یا سرونا بھون بھی نہیں جا سکے کیونکہ پورا شہر بند تھا۔ نتیجہ کار انھوں نے امپیریل ہوٹل میں تنہا کھانا کھایا، جسے سُنک نے بہت ہی نایاب ڈنر قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں : چینی وزیر خارجہ کے بعد اب وزیر دفاع بھی غائب!
برٹش ویب سائٹ ’دی گارجین‘ نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں کئی نکات کی طرف توجہ دلائی ہے۔ اس نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’وزیر اعظم بننے کے بعد رِشی سُنک کا یہ پہلا دورۂ ہند تھا۔ انھوں نے خود کو ’ہندوستان کا داماد‘ بھی بتایا تھا۔ ایسے میں انھیں پرجوش استقبال کی امید تھی۔ لیکن دہلی میں شہر گیر بند ہونے کے سبب بہت کم لوگ ہی سُنک سے ملنے پہنچے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ 8 ستمبر کو ہندوستان پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں جب سُنک سے ’ہندوستان کا داماد‘ کہے جانے کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو اس پر انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مجھے بے حد خاص محسوس ہوتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ مجھے ’ہندوستان کا داماد‘ کہا جاتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ پیار سے ہی کہا گیا ہوگا۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو میرے بہت قریب اور محبوب ہے۔‘‘
واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم رِشی سُنک انفوسس کے شریک بانی این آر نارائن مورتی کے داماد ہیں۔ رشی سنک کی بیوی اکشیتا مورتی مشہور کاروباری نارائن مورتی اور سدھا مورتی کی اکلوتی بیٹی ہیں۔ اکشیتا کی رشی سنک سے پہلی ملاقات اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔ اس کے چار سال بعد 2009 میں بنگلورو میں اکشیتا اور رشی نے شادی کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔