کرناٹک میں زیکا وائرس کی دستک، 5 سال کی بچی کے متاثر ہونے کی تصدیق، محکمہ صحت الرٹ

کرناٹک میں زیکا وائرس کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد افرا تفری کا ماحول ہے، پانچ سال کی بچی میں زیکا وائرس انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کرناٹک میں زیکا وائرس کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس خبر کے سامنے آتے ہی ایک افرا تفری کا ماحول شروع ہو گیا ہے۔ زیکا وائرس کی تشخیص پانچ سال کی ایک بچی میں ہوئی ہے اور اس کی تصدیق بھی ہو گئی ہے۔ ریاست کے وزیر صحت کے. سدھاکر نے بتایا کہ پانچ سال کی بچی کے زیکا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد احتیاطی قدم اٹھانے کی صلاح دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست میں زیکا وائرس کا یہ پہلا معاملہ ہے اور حکومت حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت پوری طرح الرٹ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ زیکا وائرس پہلی بار افریقی ملک یوگانڈا کے جنگل میں اپریل 1947 میں بندروں کی ریسس مکاک نسل میں پایا گیا تھا۔ 1952 میں اس کا نام زیکا رکھا گیا کیونکہ وائرل زیکا فاریسٹ میں پایا گیا تھا۔ ہندوستان کی بات کریں تو گجرات میں 2017 میں تین اور 2018 میں ایک معاملہ سامنے آیا۔ تمل ناڈو میں 2017 میں ایک مریض میں وائرس کے انفیکشن کی تصدیق ہوئی۔ اس کے بعد راجستھان کے جئے پور میں ستمبر 2018 کو زیکا وائرس کا پہلا معاملہ سامنے آیا۔ اس کے بعد یہ وائرس ملک کی دیگر ریاستوں میں پھیل گیا۔


زیکا وائرس کی علامت کیا ہے؟

  • سر درد

  • پٹھوں میں درد

  • جسم میں ریشز پڑنا

  • بخار آنا

  • جوڑوں میں درد

زیکا وائرس کیسے پھیلتا ہے؟

زیکا وائرس مچھروں کے کاٹنے سے، جنسی رشتہ بنانے سے اور بلڈ ٹرانسفیوزن سے پھیلتا ہے۔ یہ کسی حاملہ خاتون سے اس کے حمل میں بھی پھیل سکتا ہے۔ زیکا وائرس عام طور پر ایڈیز مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ اس وائرس کا مچھر دن اور رات دونوں میں کاٹتا ہے۔ یہ ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیل سکتا ہے۔


زیکا وائرس سے بچاؤ کے طریقے؟

  • سوتے وقت مچھردانی کا استعمال کریں

  • گھر کے آس پاس صاف صفائی رکھیں

  • غیر محفوظ جنسی رشتہ نہ بنائیں

  • بیت الخلاء صاف رکھیں

  • پوری آستین کے کپڑے پہنیں

  • کسی بھی متاثرہ شخص کے رابطے میں نہ آئیں

  • متاثرہ شخص کے رابطہ میں آنے پر فوراً ہاتھوں کو صابن سے دھو لیں اور اپنے کپڑوں کو بھی بدلیں یا دھو لیں

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔