’یوگی حکومت 15000 مدارس کو بند کرنا چاہتی ہے‘، مدارس کے سروے پر اٹھے سوال
مولانا شہاب الدین نے مدارس کو سیاست سے دور رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہے تو سبھی مدارس میں اپنے لوگوں کو تعینات کر دے اور جانچ کروا لے کہ وہاں پر کیا ہوتا ہے۔
اتر پردیش میں غیر منظور شدہ مدارس کے سروے کا حکم یوگی حکومت نے صادر کر دیا ہے، اور اب اس حکم کے خلاف آوازیں اٹھنی شروع ہو گئی ہیں۔ ایک طرف جہاں رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے غیر منظور شدہ مدارس کے سروے کو ’چھوٹا این آر سی‘ قرار دیا ہے، وہیں تنظیم علمائے اسلام درگاہ اعلیٰ حضرت بریلی شریف کے قومی جنرل سکریٹری اور مسلم مذہبی پیشوا مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوگی حکومت 15 ہزار مدارس کو بند کرنا چاہتی ہے۔
’اے بی پی لائیو‘ پر شائع ایک رپورٹ میں مولانا شہاب الدین رضوی بریلوے کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ اتر پردیش میں تقریباً 16 ہزار مدارس ہیں، جن میں سے صرف 550 مدارس کو گرانٹ ملتا ہے۔ یعنی حکومت ان مدارس کا خرچ اٹھاتی ہے اور یہاں پڑھانے والے مولویوں کو تنخواہ دیتی ہے۔ باقی کے تقریباً 15000 مدارس مسلمانوں کے زکوٰۃ اور چندے سے چلتے ہیں۔ مولانا شہاب الدین نے یوگی حکومت کی نیت پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے ذریعہ غیر منظور شدہ مدارس کا سروے کرائے جانے کا حکم فکر انگیز ہے۔ اگر ان مدارس کو بند کرنے کی کوشش ہوئی تو مسلم بچوں کو تعلیم ملنے میں کافی دقت ہوگی۔
مولانا شہاب الدین نے مدارس کو سیاست سے دور رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہے تو سبھی مدارس میں اپنے لوگوں کو تعینات کر دے اور جانچ کروا لے کہ وہاں پر کیا ہوتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مدارس میں دینی اور دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم دی جاتی ہے۔ مدارس میں اردو، عربی، فارسی، انگریزی، سائنس اور ریاضی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آئی ٹی آئی اور جی ٹی آئی کے علاوہ کمپیوٹر کی بھی تعلیم دی جاتی ہے۔ مدارس میں کسی بھی طرح کا جہاد اور دہشت گردی کی ٹریننگ نہیں دی جاتی۔ لیکن مدارس کے بارے میں کچھ اسی طرح کا نظریہ عام کر دیا گیا ہے، جو غلط ہے۔
مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے آسام کا تذکرہ بھی اپنے بیان میں کیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ وہاں کے وزیر اعلیٰ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں، جس وجہ سے وہاں کے 4 مدارس پر بلڈوزر چلا دیا گیا ہے۔ حالانکہ آج تک کسی بھی مدرسے میں یہ جانکاری نہیں مل سکی ہے کہ وہاں پر کسی کا دہشت گردوں سے تعلق ہے۔ نہ ہی کوئی مولوی اب تک اس میں شامل پایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم سب کا ساتھ، سب کا وِکاس اور سب کا وِشواس کی بات کرتے ہیں، لیکن آسام کے وزیر اعلیٰ تو ’وِناش‘ (تباہی) کی بات کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔