’کل ہم نے ٹیکنالوجی پر منحصر ہونے کا منفی اثر دیکھ لیا‘، مائیکروسافٹ کلاؤڈ بحران پر چیف جسٹس چندرچوڑ کا تبصرہ

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ’’میں ٹیکنالوجی میں یقین رکھتا ہوں، لیکن کل ہی ہم نے ٹیکنالوجی پر منحصر ہونے کے برے اثرات دیکھے، ہمیں کل اس کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ / آئی اے این ایس</p></div>

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

جمعہ کے روز مائیکروسافٹ کلاؤڈ میں تکنیکی خامی کے سبب پوری دنیا میں ایک طرح سے اتھل پتھل کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ ہوابازی سے لے کر بینکنگ سیکٹر اور ریلوے نظام سمیت کئی شعبوں پر اس کا اثر پڑا جس سے عوام کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس بحران والی حالت پر چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے آج تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کل ہم نے ٹیکنالوجی پر منحصر ہونے کا منفی اثر دیکھ لیا۔‘‘

دراصل مدراس ہائی کورٹ کی مدورئی بنچ کی تشکیل کو 20 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اسی موقع پر چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ایک تقریب کا آج افتتاح کیا۔ اس دوران انھوں نے جمعہ کو مسائیکروسافٹ کے کمپیوٹر سافٹ ویئر میں اَپڈیٹ کی وجہ سے پیدا تکنیکی خامی کے سبب دنیا بھر میں مچی افرا تفری پر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ پروازیں رد ہونے کے بعد بھی یہ مدورئی کے لوگوں کی محبت ہے جس کی وجہ سے آج وہ یہاں موجود ہیں۔


چیف جسٹس چندرچوڑ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’’میں ٹیکنالوجی میں یقین کرتا ہوں، لیکن کل ہی ہم نے ٹیکنالوجی پر منحصر ہونے کے برے اثرات کو دیکھا۔ ہمیں کل اس کا سامنا کرنا پڑا۔ پروازیں رد کی گئیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ مدورئی کے لوگوں کی محبت ہے جس کی وہج سے میں آج یہاں موجود ہوں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مدورئی کو تھنگا نگرم یا ایسا شہر کہا جاتا ہے جو کبھی سوتا نہیں ہے، کیونکہ اس کے بازار ہمیشہ لوگوں کے لیے کھلے رہتے ہیں۔ یہ شہر واقعی یہاں آنے والے سبھی لوگوں کو بہت کچھ دیتا ہے۔ یہ اس عظیم شہر کی مدعو کرنے والی اور مہمان نواز ثقافت کو ظاہر کرتی ہے۔ اس لیے یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ مدراس ہائی کورٹ کی مستقل بنچ کے لیے مدورئی کو منتخب کیا گیا۔ اس معنی میں مدورئی ایک بہترین علامت ہے کہ انصاف کبھی نہیں سوتا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔