ضمنی انتخابات میں کانگریس کی اچھی کارکردگی پر چدمبرم نے کہا ’وقار برقرار ہے‘
تین لوک سبھا سیٹوں اور 29 اسمبلی سیٹوں کے لیے ضمنی انتخابات کے نتائج راجستھان، ہماچل پردیش اور کرناٹک ریاستوں میں کانگریس کے لیے حوصلہ افزا رہے ہیں، کانگریس اب بی جے پی سے بہتر حالت میں ہے۔
ضمنی انتخابات کے نتائج سے خوش کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے بدھ کو کہا کہ بی جے پی کے خلاف انتخابی ہوا چلنی شروع ہو گئی ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر ایک بیان دیا ہے جس میں لکھا ہے ’’30 سیٹوں کے لیے ہوئے اسمبلی ضمنی انتخابات کے نتائج کا ایک فکر انگیز تجزیہ دیا گیا ہے۔ بی جے پی نے 7 سیٹیں جیتیں اور اس کے اعلانیہ ساتھیوں نے 8 سیٹیں جیتیں۔ کانگریس نے 8 سیٹیں جیتیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے لکھا ’’غیر بی جے پی پارٹیوں نے 7 سیٹیں جیتیں، جن میں سے صرف ایک سیٹ بی جے پی کے ایک کرپٹو معاون، وائی ایس آر کانگریس نے جیتی، دیگر 6 سیٹوں پر بی جے پی کے خلاف کھڑی ہوئی پارٹیوں نے جیت حاصل کی۔ وقار آج بھی برقرار ہے۔ 2022 میں ہوا کس طرف بہے گی؟‘‘
قابل ذکر ہے کہ منگل کو برآمد تین لوک سبھا سیٹوں اور 29 اسمبلی سیٹوں کے لیے ضمنی انتخابات کے نتائج راجستھان، ہماچل پردیش اور کرناٹک ریاستوں میں کانگریس کے لیے حوصلہ افزا رہے ہیں، جہاں پارٹی اب بی جے پی سے بہتر حالت میں ہے۔ تین لوک سبھا سیٹوں کے نتائج بتاتے ہیں کہ بی جے پی نے کھنڈوا (مدھیہ پردیش) میں، شیوسینا نے دادر اینڈ نگر حویلی میں اور کانگریس نے منڈی (ہماچل پردیش) میں جیت حاصل کی ہے۔
دادر اینڈ نگر حویلی میں شیوسینا امیدوار اور آنجہانی موہن ڈیلکر کی بیوی کلاوتی ڈیلکر نے 50 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے جیت حاصل کی۔ کانگریس نے ہماچل پردیش میں اَرکی، فتح پور اور جبل-کوٹکھائی تینوں اسمبلی حلقوں میں جیت درج کی۔
کانگریس نے راجستھان کی ولبھ نگر اور دھاریاواڑ دونوں سیٹو پر بھی جیت حاصل کی ہے۔ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس نے سبھی چار سیٹوں پر جیت حاصل کی، جب کہ بی جے پی اور ساتھیوں نے شمال مشرق میں اپنی بنیاد مضبوط کی ہے۔ مغربی بنگال کی چار اسمبلی سیٹوں میں سے تین میں بی جے پی امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گئی ہے۔ گوسابا، کھردھا اور دنہاٹا میں بی جے پی امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گئی ہے، جس سے پارٹی کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے۔
مہاراشٹر میں ضمنی انتخاب میں ایک سیٹ کانگریس کو ملی ہے۔ کانگریس نے کرناٹک میں بھی بی جے پی سے ہناگل سیٹ چھین لی ہے، جو وزیر اعلیٰ کا آبائی حلقہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔