ہریانہ میں 70 سے زیادہ سیٹیں جیت کر بنائیں گے حکومت: کانگریس
کھڑگے نے کہا کہ ہریانہ کے کسانوں اور نوجوانوں کو بی جے پی نے دھوکہ دیا ہے۔ آنے والے انتخابات میں ہمیں تمام چھتیس برادریوں کے لوگوں کا اعتماد حاصل کرنا ہے۔
ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں شروع کرتے ہوئے کانگریس نے یقین ظاہر کیا ہے کہ جس طرح سے لوگ وہاں کی بی جے پی حکومت سے ناراض ہیں، اس سے واضح ہے کہ کانگریس 70 سے زیادہ سیٹیں جیت کر حکومت بنائے گی۔
پارٹی ہیڈکوارٹر میں ہریانہ کے سینئر لیڈروں کے ساتھ منعقدہ میٹنگ میں کانگریس کے سینئر لیڈروں نے ہریانہ کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ میٹنگ میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، ہریانہ ریاستی کانگریس کے انچارج دیپک باوریا، اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بھوپیندر سنگھ ہڈا، قومی جنرل سکریٹری کماری سیلجا، ریاستی صدر ادے بھان، او بی سی ڈپارٹمنٹ کے قومی صدر کیپٹن اجے یادو، سابق مرکزی وزیر چودھری بیرندر سنگھ اور ایم پی دیپیندر ہوڈا سمیت کئی اہم لیڈروں نے حصہ لیا۔
میٹنگ کے بعد کھڑگے نے کہا “ہریانہ کے کسانوں اور نوجوانوں کو بی جے پی نے دھوکہ دیا ہے۔ آنے والے انتخابات میں ہمیں تمام چھتیس برادریوں کے لوگوں کا اعتماد حاصل کرنا ہے۔ بی جے پی کے دس سال کے دور حکومت نے ہریانہ کی ترقی روک دی ہے۔ سینکڑوں بھرتی امتحانات میں دھاندلی ہوئی ہے، کسانوں پر شدید تشدد کیا گیا ہے، لاٹھی چارج کیا گیا ہے، دلتوں، پسماندہ طبقات اور خواتین پر تشدد کیا گیا ہے اور جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ اس غلط حکمرانی کی وجہ سے ہریانہ ترقی کی راہ سے بھٹک گیا ہے۔ مودی جی نے ہریانہ میں ہی ان داتا کسانوں کے ایم ایس پی میں ڈیڑھ گنا اضافہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن آج تک اسے پورا نہیں کیا گیا۔ ہمارے اولمپک چیمپئنز کو اپنے اعزاز کے لیے سڑکوں پر احتجاج کرنا پڑا۔
کے سی وینوگوپال نے کہا ’’میٹنگ میں تمام لیڈروں کو واضح ہدایات دی گئی تھیں کہ وہ پارٹی کے کسی بھی اختلافات یا اندرونی معاملات کے بارے میں کوئی عوامی بیان نہ دیں۔ ہم متحد ہو کر بی جے پی کا مضبوطی سے مقابلہ کریں گے۔
بابریا نے کہا ’’لوک سبھا انتخابات میں، کانگریس کو ہریانہ میں 47.69 فیصد ووٹ ملے ہیں، جو 2019 کے مقابلے میں 19 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے۔ آنے والے انتخابات میں ہریانہ میں 70 سے زیادہ سیٹوں کے ساتھ کانگریس کی حکومت بنے گی۔”
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔