کیا جملہ ثابت ہوگا 19 لاکھ روزگار کا وعدہ؟ نتیش نے بی جے پی کے کندھوں پر ڈالا بوجھ

مخلوط حکومت میں بی جے پی بڑے بھائی کے کردار میں ہے تو یہ سوال جائز ہے کہ کیا بی جے پی ریاست میں 19 لاکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرے گی؟ یا یہ انتخابی وعدہ بھی صرف ایک جملہ بن کر رہ جائے گا!

حلف برداری تقریب میں دونوں نائب وزرائے اعلیٰ کے ساتھ موجود بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار / تصویر یو این آئی
حلف برداری تقریب میں دونوں نائب وزرائے اعلیٰ کے ساتھ موجود بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار / تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار اسمبلی انتخابات میں قائد حزب اختلاف تیجسوی یادو کے 10 لاکھ ملازمتوں کے وعدے کے جواب میں بی جے پی نے 19 لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اگرچہ، وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور سابق نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی نے تیجسوی کے وعدے کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا، تاہم بعد میں سشیل مودی او نتیش کمار کی رائے کے بر عکس ریاست میں چار لاکھ ملازمتوں سمیت مجموعی طور پر 19 لاکھ لوگوں کو روزگار دینے کا وعدہ بی جے پی نے اپنے سنکلپ پتر یعنی انتخابی منشور میں شامل کر لیا۔ بی جے پی نے اپنے منشور میں 5 نکات، ایک ہدف اور 11 عزائم کا اظہار کیا تھا۔ نیز، پارٹی نے اس کے لئے اگے پانچ سال کی منصوبہ بندی بھی جاری کی تھی۔

بی جے پی کے انتخابی منشور کے مطابق ایک سال میں تین لاکھ اساتذہ کی تقرری کے علاوہ ریاست کو اگلے پان سال میں آئی ٹی ہب بنا کر 5 لاکھ افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، 50 ہزار کروڑ روپے خود مدد گروپوں کو فراہم کر کے ایک کروڑ خواتین کو بااختیار بنانے کا بھی وعدہ کیا گیا۔ بی جے پی نے اس کے علاوہ زراعت اور اس سے متعلق علاقہ میں مکا، پھل سبزی، چوڑا، مکھانا، پان، مصالحہ، میتھا اور جڑی بوٹیوں کے پودوں کی سپلائی چین بنا کر 10 لاکھ روزگار تخلیق دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔


نتیش کمار کی نئی کابینہ میں نائب وزیر اعلیٰ تار کشور پرساد کو مالیات، کامرس اور آئی ٹی سمتی کل 5 قلمدان سونپے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ صوبہ کی دوسری نائب وزیر اعلیٰ رینو دیوی کو صنعت سمیت بہبود خواتین اور پنچایتی راج کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ زراعت کا قلمدان بھی بی جے پی کے کوٹے سے وزیر بنے امریندر پرتاپ سنگھ کو سونپا گیا ہے۔ ملازمتوں کے لحاظ سے اہم تعلیم کا قلمدان جو جے ڈی یو کے کوٹے میں رکھا گیا ہے۔ ایسے میں صاف نظر آ رہا ہے کہ روزگار کی تخلیق کرنے یا ریاست میں نئی صنعت قائم کرنے کی ذمہ داری کامرس سے لے کر محصولات اور اس کے بندوبست کی ذمہ داری بھی وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپنی این ڈی اے کی حلیف جماعت بی جے پی کے کندھوں پر ڈال دی ہے۔

اب اسے نتیش کمار کی مجبوری کہی جائے یا چالاکی، انہوں نے 19 لاکھ روزگار دینے کے معاملہ میں بی جے پی کے ’سنکلپ پتر‘ سے اپنا پیچھا چھڑا لیا ہے۔ ویسے جہاں تین لاکھ ملازمتیں دینا ممکن ہے، یعنی شعبہ تعلیم، اسے انہوں نے اپنے پاس رکھ لیا ہے۔ انتخابات کے دوران ایک بات عموماً خوب سنائی دی اور وہ یہ کہ مہاجر مزدوروں میں نتیش کمار کے تئیں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اب جب تمام روزگار کی تخلیق اور اس کے بندوبست سے متعلق شعبے بی جے پی کے کوٹے میں چلے گئے ہیں تو یہ سوال بھی ایک طرح سے اب بی جے پی کے کوٹے میں منتقل ہو گیا ہے کہ وہ اگے پانچ سال میں کتنی ملازمتیں یا روزگار لوگوں کو فراہم کر پاتی ہے۔


اس سال اپریل میں ریاست میں بیروزگاری کی شرح 46.6 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی کے اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اوسط بیروزگاری کی شرح 7 فیصد ہے لیکن بہار میں یہ شرح 10 فیصد ہے۔ ایسے میں اب جب کہ ریاست میں این ڈی اے کی حکومت پھر سے برسراقتدار آ گئی ہے اور مخلوط حکومت میں بی جے پی بڑے بھائی کے کردار میں ہے تو یہ سوال جائز ہے کہ کیا بی جے پی ریاست میں 19 لاکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرے گی؟ یا یہ بھی انتخابی وعدہ صرف ایک جملہ بن کر رہ جائے گا!

بشکریہ این ڈی ٹی وی

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔