’کیا سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا کی بھی جانچ ہوگی؟‘، تازہ اڈانی معاملہ میں کانگریس کا سوال

جئے رام رمیش نے کہا کہ امریکی ایجنسیوں کے ذریعہ سامنے لائے گئے اڈانی کے اس بدعنوانی اور گھوٹالہ معاملے میں اصل کھلاڑی حکومت ہند کی کمپنی سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

گوتم اڈانی اور ان کے کچھ ساتھیوں کے خلاف امریکہ کی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) کی جانب سے دائر کردہ فرد جرم معاملہ پر کانگریس لگاتار بیانات دے رہی ہے اور اڈانی کو کٹہرے میں کھڑا کر رہی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش بھی لگاتار سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس تعلق سے پوسٹ کر رہے ہیں۔ ایک تازہ پوسٹ میں انھوں نے سوال کیا ہے کہ ’’کیا سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا (ایس ای سی آئی) کی بھی جانچ ہوگی۔‘‘

دراصل امریکی ایجنسیوں نے جو الزامات عائد کیے ہیں اس کا تعلق کہیں نہ کہیں ایس ای سی آئی سے ہے۔ جئے رام رمیش نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’امریکی ایجنسیوں کے ذریعہ واضح طور سے ظاہر کیے گئے اڈانی کے اس بدعنوانی اور گھوٹالے میں اصل کھلاڑی حکومت ہند کی کمپنی سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا (ایس ای سی آئی) ہے۔ ایس ای سی آئی نے پرائیویٹ کمپنیوں سے بولیاں مدعو کی تھیں اور فاتح کا انتخاب کرنے کے لیے ریورس نیلامی کی تھی۔ اس کی سفارشات کی بنیاد پر مختلف ریاستوں نے اڈانی کے ساتھ خریداری کا معاہدہ کیا۔‘‘


اس پوسٹ میں جئے رام رمیش نے آگے لکھا ہے کہ ’’امریکی ایجنسی کے الزامات میں آندھرا پردیش، اڈیشہ، تمل ناڈو، چھتیس گڑھ اور جموں و کشمیر (مرکز کے زیر انتظام خطہ بننے کے بعد) میں رشوت خوری کے دستاویز پیش کیے ہیں۔ یہ پوری طرح سے ناقابل قبول ہے اور اس معاملے میں سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ لیکن کیا ایس ای سی آئی کی بھی جانچ ہوگی؟ یہاں بھی سیبی جیسی ہی حالت ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’دیگر ریاستوں کی بات کریں تو حال کے مہینوں میں مہاراشٹر اور راجستھان میں بہت زیادہ شرحوں پر جو شمسی توانائی کے کانٹریکٹ آگے بڑھائے گئے ہیں، ان کا کیا؟‘‘