ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت ملے گی یا نہیں؟ سپریم کورٹ کل سنائے گی فیصلہ

عرضی دہندگان کا کہنا ہے کہ 2018 میں آئینی بنچ نے ہم جنس پرستی کو جرم ماننے والی تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے ایک حصے کو رد کر دیا تھا، ایسے میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی منظوری ملنی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہم جنس پرستوں کی شادی کو لے کر سپریم کورٹ منگل کے روز یعنی 17 اکتوبر کو انتہائی اہم فیصلہ سنا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ میں داخل عرضیوں میں یکساں جنس کے لوگوں کے درمیان شادی (ہم جنس پرستوں کی شادی) کو بھی اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت لا کر ان کا رجسٹریشن کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دراصل عرضی دہندگان نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ 2018 میں سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے ہم جنس پرستی کو جرم ماننے والی تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے ایک حصے کو رد کر دیا تھا۔ اس کے سبب دو بالغوں کے درمیان آپسی اتفاق سے بنے ہم جنس پرستی پر مبنی رشتے کو اب جرم نہیں مانا جاتا ہے۔ ایسے مین ہم جنس پرستوں کی شادی کو بھی منظوری ملنی چاہیے۔


قابل ذکر ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی آئینی بنچ نے مذکورہ عرضی پر 10 دن کی سماعت کے بعد رواں سال 11 مئی کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اس آئینی بنچ میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے علاوہ جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس ایس رویندر بھٹ، جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس پی ایس نرسمہا شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔