’راجکوٹ گیمنگ زون حادثہ کا ایشو پارلیمنٹ میں اٹھاؤں گا‘، متاثرہ کنبوں سے راہل گاندھی نے کی بات

آن لائن ہوئی اس بات چیت میں گجرات کانگریس کے ریاستی صدر شکتی سنگھ گوہل بھی جڑے رہے، گجرات اسمبلی میں کانگریس کے رکن اسمبلی جگنیش میوانی اور لالجی دیسائی متاثرہ کنبوں کے ساتھ موقع پر موجود تھے۔

<div class="paragraphs"><p>راجکوٹ گیمنگ زون حادثہ کے متاثرین سے زوم میٹنگ کرتے ہوئے راہل گاندھی</p></div>

راجکوٹ گیمنگ زون حادثہ کے متاثرین سے زوم میٹنگ کرتے ہوئے راہل گاندھی

user

قومی آواز بیورو

گزشتہ ماہ 25 مئی کو گجرات کے راجکوٹ ٹی آر پی گیم زون میں زبردست آگ لگنے سے 27 لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ اس حادثے کے قریب ایک ماہ بعد کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز زوم کال کے ذریعہ متاثرہ کنبوں سے بات چیت کی۔ اس زوم میٹنگ کی ویڈیو کانگریس نے اپنے آفیشیل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کی ہے۔ اس بات چیت میں راہل گاندھی نے متاثرین سے کہا کہ کانگریس پارٹی ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

اس بات چیت میں گجرات کانگریس کے ریاستی صدر شکتی سنگھ گوہل بھی جڑے رہے۔ علاوہ ازیں گجرات اسمبلی میں کانگریس کے رکن اسمبلی جگنیش میوانی اور لالجی دیسائی متاثرہ کنبوں کے ساتھ موقع پر موجود تھے۔ کانگریس پارٹی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’آج جَن نایک (عوامی ہیرو) راہل گاندھی نے گجرات کے راجکوٹ گیمنگ زون میں ہوئے دردناک حادثے کے متاثرین سے زوم کال پر بات کی۔ راہل گاندھی نے یقین دلایا کہ کانگریس پارٹی ان کے ساتھ ہے۔ ہم حکومت پر غیر جانبدارانہ جانچ اور مناسب معاوضہ کے لیے دباؤ بنائیں گے۔ یہ ایشو ہم پارلیمنٹ میں بھی اٹھائیں گے۔‘‘


2 منٹ 38 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں متاثرہ کنبوں نے راہل گاندھی کے سامنے اپنا درد بیان کیا۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے پارٹی لیڈران سے پوچھا کہ کانگریس پارٹی متاثرین کے لیے کیا کر رہی ہے؟ اس پر شکتی سنگھ گوہل نے بتایا کہ ہماری پارٹی کے کارکنان اور مقامی لوگوں نے کنڈل مارچ نکالا۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے سٹنگ جج کے ذریعہ غیر بدعنوان آئی پی ایس افسران کی ایس آئی ٹی بنے۔

شکتی سنگھ گوہل نے مزید بتایا کہ 3 دن پارٹی کے کارکنان نے بھوک ہڑتال کی اور 25 جون کو بند کا اعلان بھی کیا ہے۔ ویڈیو کے آخر میں راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ہم اس حادثہ کو لے رک حکومت پر غیر جانبدارانہ جانچ اور مناسب معاوضہ کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔ ساتھ ہی پارلیمنٹ میں بھی اس ایشو کو اٹھائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔