مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والوں کو ’ابا جان‘ سے پرہیز کیوں؟ یوگی آدتیہ ناتھ
یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔ انہیں مسلم ووٹ تو چاہیئں لیکن اس لفظ سے پریز کیوں ہے؟ کیا یہ غیر پارلیمانی لفظ ہے؟
لکھنؤ: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ ’ابا جان‘ کوئی غیر پارلیمانی لفظ نہیں ہے اور مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والے لوگوں کو آخر اس لفظ سے پرہیز کیوں ہے؟ خیال رہے کہ حال ہی میں راشن کی تقسیم کے حوالہ سے گزشتہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ نے ابا جان لفظ کا استعمال کیا تھا۔ ان کے اس بیان پر حزب اختلاف نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔
اے بی پی نیوز پر شائع رپورٹ کے مطابق سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کے اعتراض کے حوالہ سے سوال کئے جانے پر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ’میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔ انہیں مسلم ووٹ تو چاہیئں لیکن اس لفظ سے پریز کیوں ہے؟ کیا یہ غیر پارلیمانی لفظ ہے؟ نہیں ایسا بالکل نہیں ہے اور کسی کو اس سے دقت بھی نہیں ہونی چاہیے۔‘‘
اس سوال کے جواب میں کہ آخر وہ ابا جان کہہ کر کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں، یوگی نے کہا- ’’پیغام بہت واضح ہے اور لوگ سمجھ بھی رہے ہیں۔‘‘ یوگی نے اس دوران حزب اختلاف کی تمام جماعتوں پر نشانہ لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے یوپی میں سب سے زیادہ حکمرانی کی لیکن سڑک ٹرانسپورٹ کو درست کرنا اس کی ترجیح کبھی نہیں رہی۔ اسی طرح سماجوادی پارٹی کا بھی ترقی کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے جبکہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی تو خود یہ اعتراف کر چکی ہیں کہ اب وہ مورتیاں نہیں لگوائیں گی اور دوبارہ اقتدار میں آنے پر ریاست کی ترقی پر توجہ مبذول کریں گی۔
اتراکھنڈ، کرناٹک اور گجرات میں قیادت کی تبدیلی کے بعد یوپی میں بھی وزیر اعلیٰ کو تبدیل کئے جانے کی قیاس آرائیوں پر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ’’بی جے پی ایک جمہوری جماعت ہے۔ یہ ملک ہی نہیں بلکہ دنیا کی سب سے بڑی پارٹی ہے۔ پارٹی کسی بھی شخص سے بڑی ہوتی ہے اور ملک پارٹی سے بڑا ہوتا ہے۔ میں آج ریاست کا وزیر اعلیٰ ہوں لیکن ایک عام کارکن کی طرح بھی کام کر سکتا ہوں۔ یہاں عہدہ نہیں بلکہ کسی شخص کا کام اسے اہم بناتا ہے۔
اسد الدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم کے یوپی کے اسمبلی انتخابات میں اترنے کے بارے میں پوچھے جانے پر یوگی نے حیدرآباد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ’’اویسی بھاگیہ نگر سے آئے ہیں اور اپنی قسمت آزمانے کے لئے آزاد ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔