’سیبی چیف پارلیمانی کمیٹی کے سوالات سے کیوں بھاگ رہیں‘، راہل گاندھی نے پوچھا سوال، کھڑگے بھی حملہ آور

سیبی چیف مادھبی پوری بُچ آج پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے حاضر نہیں ہوئیں، اس پر راہل گاندھی نے سوال کیا کہ وہ کمیٹی کے سوالات کا سامنا کرنے سے کیوں بھاگ رہی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>مادھبی پوری بُچ، تصویر یو این آئی</p></div>

مادھبی پوری بُچ، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

سیبی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ کو آج پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے سامنے پیش ہونا تھا، لیکن وہ حاضر نہیں ہوئیں۔ اس معاملے میں کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے سوال اٹھایا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں پوچھا ہے کہ آخر سیبی چیف کو بچانے کی کوشش کون کر رہا ہے۔

راہل گاندھی نے اپنے پوسٹ میں 2 سوالات سامنے رکھے ہیں۔ انھوں نے پہلا سوال یہ کیا ہے کہ ’’مادھبی بُچ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے سامنے سوالوں کا جواب دینے میں کیوں جھجک رہی ہیں؟‘‘ کانگریس لیڈر نے دوسرا سوال یہ کیا ہے کہ ’’انھیں پی اے سی کے تئیں جواب دہ ہونے سے بچانے کے منصوبہ کے پیچھے کون ہے؟‘‘


کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اس معاملے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے۔ انھوں نے مادبی بُچ اور بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس صدر نے اپنے پوسٹ میں الزام عائد کیا ہے کہ مرکزی حکومت اپنی غلطیوں کو چھپانے کے لیے سیبی چیف کا ڈھال کی شکل میں استعمال کر رہی ہے۔ کھڑگے کا یہ بھی کہنا ہے کہ بُچ کو پی اے سی کے سامنے پیش ہو کر سوالات کے جواب دینے ہوں گے، کیونکہ یہ ایک آئینی ادارہ ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ پی اے سی کو کسی بھی سرکاری جانچ سے جڑے کسی افسر کو بلانے کا آئینی حق حاصل ہے۔ سیبی کی خود مختاری کی حفاظت کرنے اور پارلیمنٹ کے تئیں جوابدہی یقینی بنانے کے لیے بُچ کو پی اے سی کے سامنے جواب دینا ہوگا۔

واضح رہے کہ سیبی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ جمعرات کو پی اے سی کی میٹنگ میں حاضر نہیں ہوئیں۔ اس غیر حاضری کو دیکھتے ہوئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ کے سی وینوگوپال نے میٹنگ کو رد کر دیا۔ این ڈی اے اراکین نے اس پر اعتراض بھی ظاہر کیا اور اسے یکطرفہ فیصلہ ٹھہراتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر کے پاس اپنی شکایت درج کرائی۔ اس درمیان وینوگوپال نے اشارہ دیا ہے کہ مادھبی بُچ کو پھر سے طلب کیا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔