صحافی صدیق کپن سپریم کورٹ کے حکم سے ضمانت منظور ہونے کے بعد بھی رہا کیوں نہیں ہو رہے؟

گزشتہ دو سالوں سے جیل میں قید کیرالہ سے تعلق رکھنے والے صدیق کپن کو سپریم کورٹ سے ضمانت فراہم کئے جانے کا حکم دیا گیا تھا، اس کے باوجود ان کی رہائی ممکن نہیں ہو پائی ہے

آزاد صحافی صدیق کپن
آزاد صحافی صدیق کپن
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: کیرالہ سے تعلق رکھنے والے صحافی صدیق کپن کی درخواست ضمانت سپریم کورٹ سے منظور ہونے کے باوجود انہیں جیل سے رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔ محکمہ جیل خانہ جات کے حکام نے بتایا کہ صدیق کپن کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کا ایک مقدمہ زیر تفتیش ہے، لہذا انہیں فی الحال جیل سے رہا نہیں کیا جا سکتا۔

ڈی جی جیل کے پی آر او سنتوش ورما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جب تک ای ڈی والے معاملہ میں درخواست ضمانت منظور نہیں ہو جاتی ملزم صدیقی کپن کو لکھنؤ جیل میں ہی رہنا ہوگا۔ خیال رہے کہ صدیق کپن کو اکتوبر 2020 میں یوپی پولیس کی جانب سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ گینگ ریپ متاثرہ کی رپورٹنگ کے لئے ہاتھرس جا رہے تھے۔


قبل ازیں، سپریم کورٹ نے گزشتہ جمعہ صدیق کپن کو ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ کی جانب سے کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا ہے، جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ ملزم نے اکسانے کا کام کیا۔ چیف جسٹس یو یو للت کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی بنچ نے کپن کو ہدایت دی تھی کہ وہ یوپی کی جیل سے رہا کئے جانے کے بعد انہیں آئندہ چھ ہفتہ تک دہلی میں رہنا ہوگا۔

عدالت عظمی کی ہدایت کے بعد صدیق کپن نے ایڈیشنل سیشن جج انورودھ مشرا کی عدالت میں درخواست ضمانت دائر کی۔ جہاں سے ایک لاکھ روپے کے دو ضمانتیوں اور اتنی ہی رقم کے مچلکہ پر پابند کئے جانے کے بعد ان کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی تھی۔ جج نے صحافی کو یہ ہدایت بھی دی کہ وہ سپریم کورٹ کی طرف سے عائد کردہ شرائط کے پابند رہیں گے۔


یوپی پولیس نے 5 اکتوبر 2020 کو صدیق کپن اور دیگر تین افراد کو گرفتار کر کے ان پر دفعہ 151 کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔ تاہم بعد میں ان کے خلاف ملک سے غداری اور یو اے پی اے کے تحت بھی کارروائی کر دی گئی۔ پولیس نے چاروں کے تعلقات پی ایف آئی (پاپولر فرنٹ آف انڈیا) سے ہونے اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔