عشرت جہاں کیس کی تحقیقات کرنے والا پولیس اہلکار برطرف، پہنچا سپریم کورٹ
ستیش چندر ورما عشرت جہاں کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے پہلے عدالت کی بنائی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا حصہ تھے پھر سی بی آئی کی تحقیقات کی قیادت کی۔
وزارت داخلہ نے گجرات کیڈر سے تعلق رکھنے والے انڈین پولیس سروس کے ایک افسر ستیش چندر ورما جنہوں نے عشرت جہاں کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر کی تحقیقات کرنے والی سی بی آئی کی مدد کی تھی، ان کو برطرف کر دیا ہے۔ واضح رہے اس برطرفی سے ایک ماہ بعد وہ ریٹائر ہونے والے تھے۔
انگریزی روزنامہ ہندوستان ٹائمس میں شائع خبر کے مطابق وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ "وزارت داخلہ نے ورما کو 30 ستمبر کو ریٹائر ہونے سے ایک ماہ قبل 30 اگست کو برطرف کر دیا تھا، لیکن دہلی ہائی کورٹ نے انہیں اپنے قانونی اختیارات استعمال کرنے کے لیے 19 ستمبر تک کا وقت دیا ہے"۔ ستیش ورما نے ہائی کورٹ کے دو احکامات کے خلاف سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور عرضی دائر کی ہے۔ معاملہ 16 ستمبر کے لیے درج ہے۔ اگر برطرفی عمل میں آتی ہے، تو وہ پنشن اور دیگر مراعات کے حقدار نہیں ہوں گے۔
وزارت داخلہ نے 30 اگست کو ستیش ورما کو محکمہ کی کارروائی کی بنیاد پر ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم جاری کیا۔ جن بنیاد پر ان کے خلاف کارروائی ہوئی اس میں سے ایک "میڈیا سے بات کرنا جس سے ملک کے بین الاقوامی تعلقات خراب ہوئے" شامل ہے۔
واضح رہے گجرات حکومت نے بھی ستیش ورما کے خلاف محکمہ جاتی مقدمات کی وجہ سے ترقیوں سے انکار کر دیا تھا۔ ستیش ورما، 1986 بیچ کے آئی پی ایس افسر، انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں جب کہ ان کے 1987 کے جونیئر اور دیگر ڈائریکٹر جنرل آف پولیس رینک کے افسران کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ستیش ورما کوئمبٹور میں سی آر پی ایف میں تعینات ہیں۔ ایک اہلکار نے بتایا، ’’یہاں ایک ٹریننگ اسکول ہے اور وہ وہاں ڈائریکٹر کے طور پر تعینات ہے۔‘‘ستیش چندر ورما عشرت جہاں کیس کی تحقیقات کا حصہ تھے۔ وہ پہلے گجرات ہائی کورٹ کے ایک رکن کے طور پر خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا حصہ تھے اور پھر انہوں نے عدالت کے حکم پر سی بی آئی تحقیقات کی قیادت کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔