’ہندوستان کو اب ایک کمزور وزیر اعظم کی ضرورت ہے‘، اسدالدین اویسی نے آخر ایسا کیوں کہا؟

اویسی نے کہا کہ ’’بی جے پی کے پاس تقریباً 306 ایم پی ہیں، لیکن وزیر اعظم شاکی ہیں کہ سسٹم انھیں کام نہیں کرنے دیتا... غریبوں، کسانوں اور نوجوانوں کی مدد کرنے کے لیے آپ مزید کیا طاقت چاہتے ہیں؟‘‘

اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) چیف اسدالدین اویسی نے ایک بار پھر بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’میرا ماننا ہے کہ ہندوستان کو اب ایک کمزور وزیر اعظم کی ضرورت ہے۔ ہم نے ایک طاقتور وزیر اعظم دیکھا ہے، اب ہمیں ایک کمزور وزیر اعظم کی ضرورت ہے تاکہ وہ کمزوروں کی مدد کر سکے۔ ایک طاقتور وزیر اعظم صرف طاقتور کی مدد کر رہا ہے۔ ملک کو ایک ’کھچڑی‘ (کثیر پارٹی) حکومت کی بھی ضرورت ہے۔‘‘

اویسی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’بی جے پی کے پاس تقریباً 306 اراکین پارلیمنٹ ہیں، لیکن وزیر اعظم اب بھی شکایت کرتے ہیں کہ سسٹم انھیں کام نہیں کرنے دیتا... غریبوں، کسانوں اور نوجوانوں کی مدد کرنے کے لیے آپ مزید کیا طاقت چاہتے ہیں؟ بہتر ہوگا کہ ایک ’کھچڑی‘ حکومت بنے اور ایک کمزرو وزیر اعظم اقتدار میں آئے تاکہ ملک کے غریبوں کو فائدہ ہو سکے۔‘‘ اویسی نے مزید کہا کہ ’’جب ہم اقلیتی طبقات کی ترقی اور ان کے لیے انصاف کی بات کرتے ہیں تو ہمارے خلاف بکواس کی جاتی ہے۔ یہ ایک طرح سے دھوکہ ہے کہ آج سیکولرزم کے ماہرین کی شکل میں پیش کرنے والے طے کریں گے کہ کون سیکولر ہے اور کون فرقہ پرست۔ ملک انھیں دیکھ رہا ہے۔‘‘


یہ بیان اسدالدین اویسی نے گجرات کے احمد آباد میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے اس موقع پر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی میں رہتے ہوئے نتیش کمار وزیر اعلیٰ بنے۔ گودھرا واقعہ کے دوران وہ بی جے پی کے ساتھ تھے۔ انھوں نے 2015 میں انھیں چھوڑ دیا، 2017 میں واپس چلے گئے اور نریندر مودی کو جیت دلانے کے لیے 2019 کا انتخاب لڑا۔ اور اب ایک بار پھر وہ بی جے پی کو چھوڑ گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔