دہلی کا باس کون! پھر سپریم کورٹ پہنچی تبادلے اور تعیناتی کے اختیارات کی جنگ
دہلی حکومت کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ آرڈیننس قانون سے ناواقف لوگوں نے تیار کیا ہے۔ آئینی بنچ نے سول سروس پر دہلی حکومت کو حق دیا تھا، جسے ایک آرڈیننس کے ذریعے ختم کر دیا گیا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی میں افسران کے تبادلے اور تعیناتی کے معاملے میں دہلی حکومت کے حق میں فیصلہ سنایا تھا، جس کے بعد مرکزی حکومت نے پہلے اس معاملہ پر ایک آرڈیننس منظور کیا اور اب اس نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست بھی دائر کر دی ہے۔
عرضی کے ذریعے سروسز معاملے میں پانچ ججوں پر مشتمل آئینی بنچ کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ 11 مئی کو پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا تھا کہ ایل جی دہلی حکومت کے مشورے کے پابند ہیں اور افسران کے تبادلے اور تعیناتی کا اختیار دہلی کی منتخب حکومت کے پاس ہے۔
سپریم کورٹ میں دہلی حکومت کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے مرکز کے آرڈیننس کی تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈیننس قانون سے ناواقف لوگوں نے تیار کیا ہے۔ آئینی بنچ نے سول سروس پر دہلی حکومت کو حق دیا تھا، جسے ایک آرڈیننس کے ذریعے ختم کر دیا گیا۔ وفاقی نظام انفراسٹرکچر کا ایک حصہ ہے، جسے ختم کر دیا گیا ہے۔ افسران کا احتساب مکمل طور پر الٹ چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ اس کی صدارت کریں گے جہاں خود ان کے پاس اکثریت نہیں ہے۔ اروند کیجریوال نے بھی سنگھوی کے ٹوئٹس کو ری ٹوئٹ کیا ہے۔
اس سے پہلے 11 مئی کو سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کے حق میں اہم فیصلہ سنایا تھا۔ سی جے آئی چندرچوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا ’’ایل جی کے پاس دہلی سے متعلق تمام مسائل پر وسیع انتظامی اختیارات نہیں ہو سکتے۔ ایل جی کے اختیارات اسے دہلی اسمبلی اور منتخب حکومت کے قانون سازی کے اختیارات میں مداخلت کا حق نہیں دیتے۔ افسران کی تعیناتی اور تبادلے دہلی حکومت کے پاس ہوں گے۔ منتخب حکومت کو انتظامی خدمات کا حق ہونا چاہیے۔ لیفٹیننٹ گورنر کو حکومت کا مشورہ ماننا پڑے گا۔ پولیس، پبلک آرڈر اور زمین کا اختیار مرکز کے پاس رہے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔