مودی حکومت نے اے ایم یو کا اقلیتی درجہ خاموشی سے کیا منسوخ! علیگ برادری میں غم و غصہ، یونیورسٹی انتظامیہ پر سوال
مرکزی حکومت نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی درجہ خاموشی کے ساتھ ختم کر دیا ہے، جس پر علیگ برادری کے ساتھ ملک بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے
علی گڑھ: مرکزی حکومت نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی درجہ خاموشی کے ساتھ ختم کر دیا ہے، جس پر علیگ برادری کے ساتھ ملک بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اردو روزنامہ ’انقلاب‘ نے علیگ برادری کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں بل منظور کرا کے خفیہ طریقہ سے یونیورسٹی کا اقلیتی کردار ختم کیا ہے۔
خیال رہے کہ سال 1981 میں اندرا گاندھی کی حکومت نے طویل تحریک کے بعد پارلیمنٹ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کر کے اے ایم یو کو اقلیتی ادارہ قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے سال 2005 میں اس ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے خلاف یو پی اے کی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ تاہم سال 2016 میں مودی حکومت نے اس عرضی کو سپریم کورٹ سے واپس لے لیا۔
اب خبر ہے کہ مودی حکومت نے پارلیمنٹ کے ذریعے سال 1981 کی ترمیم کو منسوخ کر کے اے ایم یو کے اقلیتی کردار کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ جس پر علیگ برادری میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے، جس نے اے ایم یو کے اقلیتی کردار کی بحالی کے لیے کافی جدوجہد کی ہے۔
سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب کا اس معاملہ میں کہنا تھا کہ 1981 کی ترمیم کو منسوخ کرنے کے بعد صورت حال کو واپس 1965 والی بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے کے بعد آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ انہوں نے اے ایم یو انتظامیہ پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کی باز پرس ہونی چاہئے کہ اس نے اس نے ملت اسلامیہ کی پیٹھ میں خنجر کیوں پیوست کیا!
خیال رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 1920 میں پارلیمانی ایکٹ کے ذریعے وجود میں آئی تھی۔ جبکہ 1965 میں اس ادارے کے اقلیتی کردار کا مسئلہ پیدا ہو گیا تھا۔ بعد ازاں، کانگریس حکومت نے اس ایکٹ میں ترمیم کر کے یونیورسٹی کو اقلیتی کردار عطا کر دیا تھا۔ تاہم موجودہ بی جے پی حکومت کا یہ موقف ہے کہ یونیورسٹی کا اقلیتی کردار ختم کر دینا چاہئے اور فی الحال وہ اپنے منصوبے میں کامیاب بھی ہو گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔