مسلم افراد و علماء اور آر ایس ایس لیڈران کی ملاقاتوں کے پیچھے کون؟
دتاتریہ ہوسبولے نے کہا کہ آر ایس ایس کے لیڈران مسلم افراد اور ان کے مذہبی پیشواؤں سے انہی کی دعوت پر ملاقات کر رہے ہیں۔ سنگھ ان تک نہیں پہنچ رہا ہے، بلکہ ان کی طرف سے مثبت اقدامات کا جواب دے رہا ہے
کچھ مسلمانوں کی آر ایس ایس لیڈران کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد لوگوں میں اس بات کے لئے تجسس پایا جاتا ہے کہ آخر ان ملاقاتوں کا دور کس کے اشاروں پر شروع ہوا۔ خیال رہے کہ مسلم افراد نے سنگھ کے ذمہ داروں سے پہلی ملاقات اگست 2022 میں کی تھی جبکہ رواں سال جنوری میں دوسری ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں پر کچھ مسلمانوں نے یہ کہہ کر اعتراض ظاہر کیا کہ آخر ان کے بارے میں عوام کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا اور یہ کہ چند مسلم افراد کو پوری قوم کی نمائندگی کرنے کی اجازت آخر کس نے دی؟
نیوز پورٹل ’آج تک‘ نے اس موضوع پر ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں آر ایس ایس کے لیڈر دتاتریہ ہوسبولے کا بیان موجود ہے۔ آر ایس ایس کی مسلمانوں تک رسائی کے سوال پر دتاتریہ کا کہنا تھا کہ ’’ہماری کسی سے دشمنی نہیں ہے، نا تو کسی فرقہ سے اور نا ہی کسی مذہب سے۔ تمام کو ملک کے لئے کام کرنا چاہئے۔ کسی کی خواہش ہوتی ہے تو ہم ضرور اس سے ملاقات کرتے ہیں۔‘‘
دتاتریہ ہوسبولے نے کہا کہ آر ایس ایس کے لیڈران مسلم افراد اور ان کے مذہبی پیشواؤں سے انہیں کی دعوت پر ملاقات کر رہے ہیں۔ سنگھ ان تک نہیں پہنچ رہا ہے، بلکہ ان کی طرف سے مثبت اقدامات کا جواب دے رہا ہے۔ ملاقات کرنے اور چائے پینے میں کوئی حرج نہیں۔
سابق الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی بھی ان مسلم افراد کی فہرست میں شامل ہیں جنہوں نے آر ایس ایس لیڈروں سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے قبول کیا کہ آر ایس ایس لیڈروں سے ملنے کی پہل ان کی طرف سے ہی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور ہندو مسلم کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرنے کے لیے ہم نے آر ایس ایس سے ملنے کا قدم اٹھایا تھا، کیونکہ مسئلہ بات چیت سے ہی حل ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد ہی سنگھ سربراہ سے ملاقات کے لیے خط لکھا گیا۔
یاد رہے کہ سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت سے مسلم افراد اور علما نے ایسے وقت میں ملاقات کی تھی جب بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کے توہین رسالتؐ کے بعد ملک کے حالات بگڑ رہے تھے۔ پانچ مسلم افراد نے 22 اگست 2022 کو دہلی کے جھنڈے والان میں سنگھ کے عارضی دفتر میں سنگھ کے سربراہ سے ملاقات کی تھی۔ اس وفد میں سابق ایم پی شاہد صدیقی، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی، سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وی سی ضمیر الدین شاہ اور تاجر سعید شیروانی شامل تھے۔
سنگھ کے ساتھ مسلم افراد کی دوسری ملاقات 14 جنوری 2023 کو نجیب جنگ کی پرانی دہلی واقع رہائش پر ہوئی۔ اس میں جماعت اسلامی سے لے کر جمعیۃ علماء ہند تنظیم تک کے دونوں دھڑے شامل تھے۔ جماعت اسلامی ہند سے محتشم خان، جمعیۃ علماء ہند کے محمود مدنی دھڑے سے نیاز فاروقی، ارشد مدنی دھڑے سے فضل الرحمان قاسمی اور درگاہ اجمیر سے وابستہ سلمان چشتی نے شرکت کی تھی۔ سنگھ اور مسلمانوں کے درمیان یہ ملاقات اس لیے اہم تھی کہ مسلم افراد کے ساتھ پہلی بار علماء کرام بھی شامل ہوئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔