’آپ اپنی چین کی صریح ناکام پالیسیوں کی ذمہ داری کب لیں گے؟‘، پی ایم مودی سے جے رام رمیش کا سوال

پینگانگ میں ہوئی ہندوستان اور چین کی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ کی چوتھی برسی میں کانگریس کے لیڈر جے رام رمیش نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مودی حکومت سے کچھ سخت سوالات کیے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش /&nbsp;&nbsp;INCIndia@</p></div>

جے رام رمیش /INCIndia@

user

قومی آواز بیورو

مشرقی لداخ کے پینگانگ میں ہوئی ہندوستان اور چین کی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ کی آج چوتھی برسی ہے۔ اس موقع پر کانگریس کے جنرل سکریٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مودی حکومت کے ذریعے اپنی سرحدوں کی حفاظت میں ناکامی پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ 15 جون 2020 کو گلوان میں ہمارے 20 بہادر فوجیوں نے ملک کی حفاظت میں اپنی جان قربان کر دی تھی لیکن اس کے بعد حالت یہ ہے کہ ہمارے فوجی 65 میں 26 گشتی پوائنٹ تک جا ہی نہیں پا رہے ہیں۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک طویل پوسٹ کی ہے۔ اس میں انہوں نے کہا ہے کہ مشرقی لداخ کے پینگانگ تسو میں ہندوستان اور چین کے فوجیوں کے درمیان شروع ہونے والے تنازع کی آج چوتھی برسی ہے۔ یہ تنازعہ 15 جون 2020 کو گلوان میں پیش آنے والے ہولناک واقعے کے پسِ منظر پر ہے جس میں ہمارے 20 بہادر سپاہیوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے تھے۔ اس واقعے کے صرف چار دن بعد وزیراعظم نے چین کو یہ کہتے ہوئے کلین چٹ دے دی تھی کہ ’’نہ تو کوئی ہماری سرحد میں داخل ہوا ہے اور نہ ہی کوئی گھس آیا ہے۔‘‘ وزیر اعظم کا یہ بیان نہ صرف ہمارے شہید فوجیوں کی سخت توہین تھی بلکہ مشرقی لداخ میں ہماری زمین کے 2000 مربع کلومیٹر پر چینی کنٹرول کو بھی جائز قرار دیتا ہے۔


اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے مزید کہا ہے کہ چار سالوں میں فوجی مذاکرات کے 21 دور ہونے کے باوجود صورتحال بدستور خراب ہی ہے۔ لیہہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہمارے سپاہی 65 میں سے 26 گشتی مقامات تک نہیں جا پا رہے ہیں جہاں وہ 5 مئی 2020 سے پہلے بغیر کسی رکاوٹ کے جا یا کرتے تھے۔ خاص طور سے:

  • چینی فوج ہندوستانی فوجیوں کو اسٹریٹجک لحاظ سے اہم دیپسانگ کے میدانی علاقوں کے پانچ مقامات (پٹرولنگ پوائنٹس 10، 11، 11A، 12 اور 13) میں داخل ہونے سے روک رہی ہے۔

  • ڈیم چوک میں تین اہم پٹرولنگ پوائنٹس بھی بھارتی فوجیوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔

  • پینگانگ تسو میں ہمارے فوجی اب فنگر 4 سے آگے نہیں جا سکتے، جبکہ پہلے وہ فنگر 8 تک جاتے تھے۔

  • جہاں بفر زونز پر اتفاق کیا گیا ہے وہ ایل اے سی کے ہمارے ہی حصے میں آتا ہے۔

  • ہندوستانی خانہ بدوش اب چشول میں ہیلمٹ ٹاپ، مکپا رے، ریزانگ لا، رنچن لا، ٹیبل ٹاپ اور گرونگ ہل تک نہیں جا پا رہے ہیں۔

  • گوگرا ہاٹ اسپرنگ کے علاقے میں، ہمارے خانہ بدوش اب گشت پوائنٹس 15، 16 اور 17 پر نہیں جا سکتے ہیں۔

جے رام رمیش نے کہا ہے کہ چین کی جارحیت اور دراندازی صرف لداخ تک محدود نہیں ہے۔ چینی فوج اروناچل پردیش کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کر رہی ہے، جو ہندوستان کے سلی گوڑی کوریڈور کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔ یہ کوریڈور شمال مشرقی ہندوستان کو باقی ملک سے جوڑتا ہے۔ مودی حکومت نے براہ راست چینیوں کے حساب سے چالیں چل کر منی پور اور شمال مشرق کے دیگر حصوں کو غیر مستحکم کر دیا ہے۔

کانگریس کے لیڈر کے مطابق چین مسلسل جارحانہ رویہ اپنا رہا ہے اور ہمارے وزیر اعظم اس کے ساتھ خوشگوار تعلقات استوار کرنے میں مصروف ہیں۔ گجرات کے وزیر اعلی کے طور پر نریندر مودی کی چین نے تین بار شاندار میزبانی کی۔ وزیر اعظم کے طور پر انہوں نے چین کے پانچ سرکاری دورے کیے اور چینی صدر شی جن پنگ سے 18 بار ملاقات کی۔ ان دوروں میں وزیر اعظم کے 64 ویں یوم پیدائش پر سابرمتی کے کنارے جھولنے کا پروگرام بھی شامل ہے۔


اپنے بیان میں کانگریس کے جنرل سکریٹری نے مزید کہا ہے کہ ایک طرف چین بھارت کے خلاف مزید جارحانہ رویہ اپنا رہا ہے۔ دوسری طرف بھارت کا چین پر معاشی انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔ ہندوستان کو چینی برآمدات 2018-19 میں 70 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2023-24 میں ریکارڈ 101 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جب کہ چین کو ہندوستانی برآمدات 16 بلین ڈالر پر رک گئی ہیں۔ چین اہم صنعتی شعبوں جیسے الیکٹرانکس، مشینری، کیمیکلز، فارماسیوٹیکل اور ٹیکسٹائل میں ٹاپ سپلائر ہے۔ ہندوستان کے ایم ایس ایم ای نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور سستی چینی درآمدات کے مشترکہ حملے سے متاثر ہیں۔

جے رام رمیش نے کہا ہے کہ چین نے مودی حکومت کے دور میں ہمارے پڑوسی ممالک میں اپنی گرفت مضبوط کی ہے۔ پاکستان اور مالدیپ کے ساتھ اس کے اسٹریٹجک تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ مالدیپ نے تمام ہندوستانی فوجیوں کو واپس بلانے اور جدید ترین ترکی ڈرون خریدنے کا اعلان کیا ہے۔ سری لنکا میں، جہاں یکے بعد دیگرے ہندوستانی حکومتوں نے غیر ملکی طاقتوں کو روکنے کے لیے کام کیا ہے، چین نے ہمبن ٹوٹا بندرگاہ پر 99 سالہ لیز پر دستخط کیے ہیں۔ بھوٹان پر چین کے مطابق سرحدی معاہدہ کے لیے متفق ہونے کا زبردست چینی دباؤ ہے۔ یہاں تک کہ 2017 میں ’جیت‘ کے کھوکھلے دعوے دعووں کے باوجود ڈوکلام پر اس کی پکڑ مضبوط ہو رہی ہے۔

اپنے پوسٹ میں کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے وزیر اعظم مودی سے چند سوالات کیے ہیں۔ انہوں نے پوچھا ہے کہ:

  1. کیا آپ اب بھی 19 جون 2020 کے اپنے بیان ’’نہ کوئی ہماری سرحدوں میں داخل ہوا ہے، نہ ہی کوئی گھسا ہوا ہے‘‘ کو صحیح مانتے ہیں جو آپ نے گلوان میں ہمارے 20 فوجیوں کی شہادت کے بعد دیا تھا؟

  2. کیا آپ کی حکومت نے دیپسانگ اور ڈیم چوک میں ہزاروں مربع کلومیٹر اراضی چینی کنٹرول کے حوالے کر دی ہے یا آپ اب بھی 5 مئی 2020 سے پہلے والی صورتحال پر واپس جانے کی کوشش کر رہے ہیں؟

  3. کیا کئی دہائیوں میں ہندوستان کی سب سے بڑی اسٹریٹجک اور انٹیلی جنس خرابی کا ذمہ دار کسی کو ٹھہرایا گیا؟

  4. آپ اپنی چین پالیسی کی صریح اور بدترین ناکامی کی ذمہ داری کب لیں گے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔