جس کا ڈر تھا وہی ہوا، قانون توڑ کر کچھ کسان مظاہرین نے لال قلعہ پر لہرایا پرچم، دیکھیں ویڈیو

کچھ کسان مظاہرین لال قلعہ پر پرچم کشائی کو ضرور اپنی جیت تصور کر رہے ہوں گے، سنجیدہ اور دانشور کسان مظاہرین جو پرامن پریڈ نکالنے کے لیے پرعزم تھے، ان کے لیے یہ عمل ایک زبردست جھٹکا ہے۔

تصویر قومی آواز، ویپن
تصویر قومی آواز، ویپن
user

قومی آواز بیورو

کسان مظاہرین نے وعدہ کیا تھا کہ انتہائی پرامن انداز میں ’یومِ جمہوریہ ٹریکٹر پریڈ‘ نکالی جائے گی اور زرعی قوانین کے خلاف ان کا یہ احتجاجی مظاہرہ تشدد سے پوری طرح پاک ہوگا۔ دہلی پولس نے اس خدشہ کو دیکھتے ہوئے کہ، یوم جمہوریہ کے موقع پر اگر کچھ جنونی نوجوان قانون توڑتے ہیں تو انھیں سنبھالنا مشکل ہو جائے گا، ٹریکٹر پریڈ کی اجازت نہیں دے رہی تھی۔ لیکن کئی دور کی میٹنگوں کے بعد کچھ شرائط کے ساتھ کسانوں کو یوم جمہوریہ پریڈ نکالنے کی اجازت دی گئی۔ لیکن جس کا ڈر دہلی پولس اور کچھ دانشمند حضرات کو تھا، وہی ہوا۔ مرکزی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے کئی مظاہرین لال قلعہ کی دیوار پھاند کر اندر گھسے، اور پھر وہاں پرچم لہرا کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔

کچھ کسان مظاہرین ضرور اسے اپنی جیت تصور کر رہے ہوں گے، لیکن لال قلعہ پر پرچم کشائی کا عمل یقیناً سنجیدہ اور دانشور کسان مظاہرین کے لیے ایک زبردست جھٹکا ہے، کیونکہ اس دوران نہ صرف دہلی پولس کی ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی، بلکہ قانون کو بھی بالائے طاق رکھ دیا گیا۔ ایسی کئی تصویریں اور ویڈیوز سامنے آ رہے ہیں جس میں بڑی تعداد میں مظاہرین (جنھیں شرپسند بھی کہا جا سکتا ہے) لال قلعہ کے اندر داخل ہوتے نظر آ رہے ہیں اور پھر الگ الگ تصویروں میں الگ الگ لوگ ہاتھوں میں پرچم لہراتے، یا پھر کسی کھمبے یا بانس پر پرچم نصب کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔


قابل غور بات یہ ہے کہ دو مہینے سے زیادہ مدت سے جاری کسان تحریک کے لیے آگے کا سفر مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ ایک بار جب دہلی پولس کی ہدایات کی خلاف ورزی ہو گئی ہے، تو آگے اگر اس طرح کا کوئی بھی پروگرام کرنے کی اجازت انتظامیہ سے ملنا کافی مشکل ہوگا۔ علاوہ ازیں مودی حکومت کے کئی وزراء اور بی جے پی لیڈران کسان تحریک میں خالصتانیوں اور کمیونسٹوں کی موجودگی کا الزام لگاتے رہے ہیں، انھیں بھی کسان مظاہرین پر حملہ آور ہونے کا موقع مل گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jan 2021, 3:11 PM