’آئین میں جس کا التزام نہیں، اس کی کیا ضرورت؟‘ اکالی دل نے یونیفارم سول کوڈ کے ڈرافٹ پر اٹھایا سوال

اکالی دَل چیف نے کہا ہے کہ’’ہندوستان تنوع میں اتحاد کی علامت ہے، یکسانیت میں نہیں، صرف ایک سچا وفاقی ڈھانچہ ہی ہمارے مسائل کا حل کر سکتا ہے اور ہندوستان کو ایک عالمی طاقت بنا سکتا ہے۔‘‘

سکھبیر بادل، آئی اےاین ایس
سکھبیر بادل، آئی اےاین ایس
user

قومی آواز بیورو

این ڈی اے میں شامل رہ چکی شرومنی اکالی دل (بادل) نے آج یونیفارم سول کوڈ کی مخالفت کرتے ہوئے اس پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ دراصل اکالی دَل نے یونیفارم سول کوڈ کے ڈرافٹ کو حمایت دینے سے انکار کر دیا ہے اور اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’آئین میں جس کا التزام نہیں ہے، اس کی آخر کیا ضرورت ہے؟‘‘

قابل ذکر ہے کہ شرومنی اکالی دل کے دہلی صدر پرمجیت سنگھ سرنا نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ مستقبل کے کسی بھی طرح کے اتحاد کی سوچ سے پہلے بی جے پی کو یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کو سرے سے خارج کرنا ہوگا۔ انھوں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بغیر کوئی ڈرافٹ سامنے رکھے لاء کمیشن مذہبی اداروں سے یونیفارم سول کوڈ پر مشورہ کیسے مانگ سکتا ہے۔


بہرحال، اکالی دل چیف سکھبیر سنگھ بادل نے 22ویں لاء کمیشن کے رکن سکریٹری کو بھیجے ایک خط میں کہا ہے کہ یکسانیت کو اتحاد کے ساتھ ورغلایا نہیں جانا چاہیے۔ خط میں وہ لکھتے ہیں ’’ہندوستان تنوع میں اتحاد کی علامت ہے، یکسانیت میں نہیں۔ صرف ایک سچا وفاقی ڈھانچہ ہی ہمارے مسائل کا حل کر سکتا ہے اور ہندوستان کو ایک عالمی طاقت بنا سکتا ہے۔‘‘

سکھبیر بادل نے مرکزی حکومت سے یونیفارم سول کوڈ کے خیال پر آگے نہ بڑھنے کی گزارش کی اور کہا کہ اس معاملے میں کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے سکھ طبقہ کے جذبات کا احترام کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ ’’یہ انتہائی اہم ہے کیونکہ حساس سرحدی ریاست پنجاب میں امن و فرقہ وارانہ خیر سگالی ہمیشہ اعلیٰ قومی ترجیح بنی رہنی چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔