کانگریس-عآپ کی قربت سے ’اِنڈیا‘ کا بڑا کانٹا نکل گیا، اَب اپوزیشن کے لیے لوک سبھا انتخاب 2024 کی راہیں قدرے آسان!
جیسے ہی کانگریس نے کیجریوال کو اشارہ دیا کہ وہ مرکز کے آرڈیننس معاملہ پر ساتھ دینے کے لیے راضی ہے، کیجریوال نے بھی اپنے لوگوں کو یہ پیغام دینا شروع کر دیا کہ وہ کانگریس کے خلاف بیان دینے سے بچیں۔
کانگریس اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کا جھگڑا کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، لیکن اب یہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دیں گی۔ یہ حالات بنے ہیں بنگلورو میں اپوزیشن پارٹیوں کی ہوئی دو روزہ میٹنگ کے بعد۔ ’اِنڈیا‘ یعنی اپوزیشن اتحاد کے لیے کانگریس اور عآپ کی لڑائی ایک بہت بڑے ’کانٹا‘ کی طرح تھی جو کہ مودی مخالف اتحاد قائم کرنے میں رخنہ انداز دکھائی دے رہی تھی۔ ان دونوں پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا سب سے زیادہ مشکل معلوم پڑ رہا تھا، لیکن اب یہ ’کانٹا‘ نکل گیا ہے۔ جیسے ہی کانگریس نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو یہ اشارہ دیا کہ وہ مرکز کے آرڈیننس معاملہ پر ان کا ساتھ کے لیے راضی ہے، کیجریوال نے بھی اپنے لوگوں کو یہ پیغام عام کرنا شروع کر دیا کہ وہ کانگریس یا اس کے لیڈروں کے خلاف بیان دینے سے پرہیز کریں۔
انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ عآپ کا یہ رخ منگل کے روز کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو میں ختم ہوئی 26 اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ کے بعد سامنے آیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ عآپ کی اعلیٰ قیادت نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم سے کانگریس کے خلاف کچھ بھی ٹوئٹ نہ کرنے اور مجموعی طور پر معتدل رخ اختیار کرنے کو کہا ہے۔ ذرائع کے حوالے سے تو یہاں تک خبر سامنے آ رہی ہے کہ اروند کیجریوال نے کانگریس پر حملوں سے دور رہنے کی ہدایت خود ہی پارٹی کے لیڈران اور کارکنان کو دی ہے۔ تازہ حکم کے مطابق سوشل میڈیا ٹیم کو مستقبل قریب میں کوئی بھی کانگریس مخالف پوسٹ شیئر نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
دوسری طرف کانگریس نے بھی عآپ کے تئیں اپنا نرم رخ پوری طرح سے ظاہر کر دیا ہے۔ خصوصاً جب 18 جولائی کو کانگریس کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے اپوزیشن اتحاد پر کیجریوال کے بیان پر مبنی ویڈیو شیئر کی گئی تو اس سے کانگریس کے لیڈران و کارکنان تک ایک واضح پیغام پہنچ گیا۔ اس معاملے میں ایک کانگریس لیڈر کا بیان بھی میڈیا میں سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ قومی قیادت نے لیا ہے اور ہم پارٹی کے وفاداروں کی شکل میں اس پر عمل کریں گے۔
ظاہر ہے کانگریس اور عآپ کی اعلیٰ قیادت نے مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے جس طرح اپنی ذاتی لڑائی کو پس پشت ڈال دیا ہے، وہ اِنڈیا (انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس) کے لیے بہت اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ دو اہم پارٹیوں کا جھگڑا ختم ہونے سے 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخاب کی راہیں قدرے آسان نظر آنے لگی ہیں۔ حالانکہ دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ ممبئی میں جب اِنڈیا کی اگلی میٹنگ ہوگی تو کس طرح کے فیصلے لیے جائیں گے۔ کانگریس-عآپ جھگڑا ختم ہونے کے بعد اپوزیشن اتحاد اِنڈیا کے سامنے اب سب سے بڑا ’کانٹا‘ سیٹوں کی تقسیم ہے۔ اگر یہ کانٹا جلد نکل گیا تو پھر یہ مودی حکومت کی تابوت کا پہلی ’کیل‘ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔